Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آپریسن سندور کے بارے میں پوسٹ، انڈیا میں مسلمان پروفیسر گرفتار

آپریشن سندور کے بعد انڈیا کی دو فوجی خواتین افسران نے میڈیا کو بریفنگ دی تھی (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)
انڈیا کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر کو آپریشن سندور سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق علی خان محمود آباد اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر اور شعبہ سیاسیات کے سربراہ ہیں۔
بھارتیہ جتنا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما یووا مورچا نے ان کے خلاف درخواست دی تھی جس پر ایکشن لیا گیا۔
 اشوکا یونیورسٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’ہمیں بتایا گیا کہ پروفیسر علی خان محمود آباد کو صبح کے وقت حراست میں لیا گیا، ہم کیس کے حوالے سے تفصیلات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یونیورسٹی تحیقات کے ضمن میں پولیس اور حکام کے ساتھ تعاون کرے گی۔’
یہ گرفتاری ہریانہ کے ریاستی کمیشن برائے خواتین کی جانب سے ان کے سوشل میڈیا پر کیے گئے ایک تبصرے کا از خود نوٹس لیے جانے کے بعد چند روز بعد سامنے آئی ہے۔
نوٹس میں کمیشن کا کہنا تھا کہ ’ریمارکس نے ہندوستانی مسلح افواج میں شامل خواتین کو نقصان پہنچایا اور فرقہ وارانہ اختلاف کو ہوا دی۔‘
علی خان نے کمیشن کی جانب سے طلب کیے جانے پر کہا تھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر آپریشن سندور کے بارے میں کوئی بات خواتین کے خلاف بدتمیزی پر مبنی بات نہیں کی۔
ایکس پر شیئر کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ ’نوٹس کے ساتھ لگائے گئے سکرین شاٹس سے ظاہر ہے کہ میری بات کو غلط سمجھا گیا اور کمیشن اس معاملے پر دائرہ اختیار نہیں رکھتا۔ ویمن کمیشن اہم امور پر کام کرنے والا ادارہ ہے۔ تاہم اس کی جانب سے طلبی کا نوٹس یہ بتانے میں ناکام ہے کہ میری پوسٹ کس قانون یا خواتین کے حقوق کے خلاف ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس امر کو سراہا تھا کہ کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر وایومیکا سنگھ کو پریس کانفرنس کے لیے منتخب کیا گیا اور اس سے انڈیا کا تنوع سامنے آیا۔
’میں دائیں بازو کے ارکان کو سراہتا ہوں جنہوں نے کرنل صوفیہ قریشی کو حمایت کی اور انہیں دعوت دی، وہ عام انڈین مسلمانوں کے ساتھ بھی یہی رویہ رکھیں جو روزانہ کی بنیاد پر ظلم کا سامنا کرنا کرتے ہیں۔ میرا تبصرہ تمام شہریوں اور فوجیوں کے تحفظ کے لیے تھا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’میرے تبصرے میں کچھ ایسا بھی نہیں ہے جس کو خواتین کے خلاف قرار دیا جا سکے۔‘
خیال رہے پہلگام واقعے کے بعد انڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف کارروائی کو ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا گیا تھا اور اس کے بعد کرنل صوفیہ قریشی اور ویومیکا سنگھ نے حکومتی حکام کے ہمراہ اس کے حوالے سے بریفنگ دی تھی۔

 

شیئر: