ریاض کے ایک ہوٹل کے فانوس سے جگمگاتے ہال میں ہونے والی ’جیولز آف دا ورلڈ‘ نمائش میں جیولری اور گھڑیوں کے شوقین افراد کو 60 سے زیادہ برانڈ دیکھنے کو ملے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اس نمائش میں جو پیر کو ختم ہوئی، اہم عالمی نام شریک تھے جن میں بِلعربی، یوکو لندن، سکیویہ اور فیری فِرینزی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ایک صدی سے سعودی جیولری برانڈ کی کامیابی کا سفرNode ID: 518501
-
سعودی جیولری ڈیزائنر کے تیار کردہ منفرد زیورات کی نمائشNode ID: 840141
مقامی باصلاحیت افراد بھی اس نمائش میں دیکھے گئے جن میں ریناد العمودی کی ’مارک لیگیسی کلیکشن‘ شامل تھی جو سعودی صحراؤں کے نباتات سے تحریک حاصل کرتی ہے۔
نادر فریحہ نے جو ’جیولز آف دا ورلڈ‘ کے ڈائریکٹر اور منتظم ہیں، کہا کہ’ اس برس ہونے والی نمائش ’اُس سفر کی انتہا ہے جو 2016 میں شروع ہوا تھا۔‘
ان کے مطابق ’ریاض میں اس ایونٹ کی میزبانی کرنا ’مملکت میں جیولری کی نمُو کو ظاہر کرتا ہے جو صاحبِ فہم کسٹمرز کی وجہ سے عالمی برانڈز کی منزل بن چکی ہے۔‘
یہ نمائش سعودی عرب میں روز مرہ کی جیولری سے لے کر دلہنوں کے لیے بننے والے آرائشی جیولری سیٹ جیسی نئی چیزوں کے نئے مجموعے کے امکانات کا موقع فراہم کرتی ہے۔ ان میں سے بہت سی چیزیں عالمی فنکارانہ اور ثقافتی ورثہ ہے۔
فریحہ کا کہنا تھا کہ’ یہ نمائش کسی شے سے حاصل ہونے والی بیش قیمت خوشی اور کوالٹی کو یقینی بنانے کا ایک معیار ہے۔‘
’ایس جے سی‘ سعودی عرب، تعیش سے بھرپور جیولری کی ایک منزل سمجھی جاتی ہے۔ وہاں کے ڈائریکٹر احمد الشیرازی کہتے ہیں کہ یہ نمائش، ڈیزائن اور براہِ راست رابطے کے توسط سے، برانڈز کو مضبوط کرنے اور نئے صارفین کو متوجہ کرنے کا ایک موقع دیتی ہے۔

بحرینی جیولر کا کہنا تھا’ کسٹمرز میں ایک بڑھتا ہوا رجحان پایا گیا ہے کہ وہ اپنے شخصی اظہار اور ذاتی سٹائل کے لیے، پُرتعیش جیولری استعمال کرتے ہیں۔‘
’اس سے جیولری کی مجموعی شکل و صورت میں بروئے کار لائے جانے والی باریک بیں تفصیلات کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔‘
نزار مختار نے جو سعودی چیمبرز فیڈریشن کی ’پریشس میٹلز اینڈ جیمسٹونز‘ کی قومی کمیٹی کے رکن ہیں، کہا کہ ’معروف برانڈز میں لوگوں کی بہت دلچسپی ہے۔مقامی طور پر ایسی نمائشیں منعقد کرنے سے ڈیزائنرز اور جیولری کے شوقین افراد کو سفر کی مشکل سے نجات مل جاتی ہے اور ان کا قیمی وقت بچتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ایسے ایونٹس قومی معیشت کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں اور سعودی صارفوں کے نفیس ذوق پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ایسی نمائش بہت سے فہم رکھنے والے ان صارفین کی توقعات کو سامنے رکھتی ہے جو جیولری میں خاص کوالٹی اور معیار کی تلاش میں ہوتے ہیں۔‘