امریکہ نے طلبہ کے ویزا انٹرویوز روک دیے، سوشل میڈیا سرگرمیوں کی جانچ میں تیزی
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ہزاروں غیرملکی طلبہ کی قانونی حیثیت بھی تبدیل کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے سٹوڈنٹ ویزے پر آنے کے خواہش مند غیرملکی طلبہ کے ویزا انٹرویوز کا سلسلہ روک دیا ہے جبکہ ان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کے عمل کو سخت کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
امریکی عہدیدار نے شناخت نہ ظاہر کرتے ہوئے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کو بتایا کہ بندش کا یہ عمل عارضی ہے اور اس سے وہ درخواست گزار متاثر نہیں ہوں گے جن کے انٹرویو کی تاریخ طے ہو چکی ہے۔
اس دستاویز پر وزیر خارجہ مارکو روبیو کے دستخط موجود ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خارجہ سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کو بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کو بڑھانے کے لیے جاری ہونے والا حکم فوری طور پر نافذالعمل ہو گا اور قونصل خانے کے متعلقہ شعبہ جات کو نئی ہدایات آنے تک مزید کسی اضافی طالب علم یا ایکسچینج وزٹرز کو ویزا کے لیے تاریخ نہیں دینی چاہیے۔
جب میڈیا بریفنگ کے دوران اس بارے میں وزارت خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ویزے کے لیے درخواست دینے والے لوگوں کی جانچ پڑتال کے لیے تمام دستیاب وسائل کا استعمال کرتا ہے۔
ان کے مطابق ’ہم ہر اس ٹول کا استعمال جاری رکھیں گے جس سے پتہ چل سکے وہ کون ہے جو یہاں آ رہا ہے چاہے وہ طلبہ ہوں یا پھر کوئی اور۔‘
گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے اس اختیار کو منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت غیرملکی طلبہ کو داخلہ دیا جاتا ہے، اور یونیورسٹی کو اس پروگرام سے بھی ہٹا دیا تھا جس کے تحت غیرملکی طلبہ کو سپانسر کی سہولت ملتی ہے۔
اس اقدام کو فوری طور پر عدالت میں چیلنج کیا گیا اور ایک وفاقی جج نے اس کو وقتی طور پر روک دیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے پہلے سے موجود ہزاروں غیرملکی طلبہ کی قانونی حیثیت کو بھی منسوخ کر دیا ہے جس کے باعث کچھ ملک بدری کے ڈر سے امریکہ سے نکل گئے ہیں۔
اسی طرح بعض طلبہ کی جانب سے اقدام کو عدالتوں میں چیلنج کیا گیا ہے جس کے بعد انتظامیہ نے کہا کہ وہ طلبہ کی قانونی حیثیت کو بحال کر رہی ہے تاہم دوسری طرف طلبہ کی قانونی حیثیت کو ختم کرنے کی بنیادی وجوہات کو بھی بڑھا دیا گیا ہے۔