Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگلات میں آگ سے بچاؤ ، سعودی اور آسٹریلوی یونیورسٹی کی تحقیق

مطالعے میں جنگلات کے حالات کا تفصیلی جائزہ شامل ہے (فوٹو: ایس پی اے)
 سعودی نیشنل سینٹر فار ویجیٹیشن کور ڈیولپمنٹ اینڈ کمبیٹنگ ڈیزرٹیفیکیشن نے ایک مطالعہ مکمل کیا ہے جس سے جنگلات کے تحفظ اور جنگلات میں لگنے والی آگ کے خطرات کو کم کیا جا سکے گا۔
عرب نیوز کے مطابق یہ مطالعہ قدرتی وسائل پر دباؤ ڈالے بغیر ماحولیاتی ترقی کے مقاصد کو تعاون اور مدد فراہم کرے گا۔ اس مطالعے کے لیے کنگ خالد یونیورسٹی اور آسٹریلیا کی مونیش یونیورسٹی کے درمیان باہمی تعاون رہا جس میں سٹڈی کو مکمل کیا گیا۔
اس مطالعے میں جنگلات میں پائے جانے والے حالات کا تفصیلی جائزہ شامل ہے اور ان خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے جن سے جنگلات دو چار ہیں۔ اس کے علاوہ سٹڈی میں ڈیجیٹل ڈیٹا بیس، احتیاطی تدابیر پر نظرِ ثانی اور کمیونٹی کی شمولیت کو بھی زیرِ بحث لایا گیا ہے۔
اس مطالعے میں تجویز دی گئی ہے کہ جنگلات میں لگنے والے آگ پر قابو پانے کے لیے متحرک ہونے والی مختلف ایجنسیوں کے پاس ایک مربوط منصوبہ ہونا لازمی ہے جس میں واضح ہو کہ کہیں آگ لگنے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے۔
اس منصوبے میں ہر ایجنسی کا کردار بہت واضح ہونا چاہیے اور آگ لگنے کی صورت میں جدید آلات مثلاً انتباہی نظام اور آگ بجھانے والے اداروں کے پاس ڈرون ہونے چاہییں۔
مطالعے میں یہ بھی تجویز کیا گیا کہ اداروں  کے پاس آتشزدگی کے مقام کا ڈیزائن اور سٹرٹیجک اہمیت کے حامل مقامات پر آگ لگنے کی صورت میں پائیدار متبادل موجود ہونے ضروری ہیں۔
آگ پر قابو پانے کے بعد کی صورتِ حال سے متعلق رہنما اصول، پرفارمنس جانچنے کا طریقہ اور مشترکہ کارروائیوں کا فریم ورک ہونا بھی ضرروری ہے۔

انیشیٹو کے تحت 2030 تک 60 ملین درخت لگائے جائیں گے (فوٹو: ایس پی اے)

سٹڈی نے جنگل کے آس پاس کے علاقوں میں مقامی رضاکاروں کی ٹیموں کو اس طرح کے کاموں میں شریک کرنے کے طریقِ عمل کو بھی  نمایاں کیا ہے جس میں رضاکار ٹیموں کی تربیت، ان کی صلاحیت میں اضافے اور حکام کے ساتھ ان کا رابطہ بہتر بنانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
اس سٹڈی میں دکھایا گیا ہے جنگلات کے تحفظ کے لیے اداروں، ٹیکنیکل ٹیموں اور کمیونٹی کے درمیان مل جل کر کام کرنا کتنا ضروری ہے۔
سٹڈی واضح کرتی ہے کہ سعودی عرب ترقی کے ساتھ ساتھ، ماحولیاتی نظام اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے کتنی کوششیں کر رہا ہے اور آب وہوا کی تبدیلی جیسے چلینجز سے کیسے نمٹ رہا ہے۔
نیشنل سینٹر نے، پائیدار روئیدگی میں اضافے اور نباتی حیات کے فروغ کے لیے ایک انیشی ایٹیو کا بھی آغاز کیا ہے جس کے تحت 2030 تک، 60 ملین درخت لگائے جائیں گے جو تین لاکھ ہیکٹر زمین کو بحال کرنے کے مساوی ہوگا۔

 

شیئر: