Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ ایپ، بجلی صارفین کی اوور بلنگ کی شکایات کم ہو سکیں گی؟

میٹر ریڈنگ کے لیے بنائ یجانے والی اس ایپ کا مقصد صارفین کو اس عمل میں براہِ راست شریک کرنا ہے (فوٹو: اے پی پی)
آپ نے اخبارات کی شہ سرخیوں میں اکثرو بیشتر یہ خبریں دیکھی ہوں گی کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنی کی جانب سے ایک چھوٹے سے گھرانے کو لاکھوں روپے کا بل بھیج دیا گیا۔ شہر، علاقے اور کمپنی کی تبدیلی کے ساتھ اس طرح کی خبریں آئے روز میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں۔
تکنیکی مسائل کے ساتھ ساتھ اس طرح کے بل عموماً میٹر ریڈر کی غلطیوں کے باعث پیش آتے ہیں۔ اگرچہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے پہلے بھی کوششیں کی جاتی رہی ہیں اور میٹر ریڈر گذشتہ کچھ سالوں سے میٹر کی تصویر لے کر محکمہ کو بھجواتا ہے، جو میٹر پر چسپاں ہو کر آتی ہے، اس کے باوجود اوور بلنگ کے مسائل حل نہیں ہو سکے۔
ان مسائل کو حل کرنے کے لیے پاکستان کی وزارت توانائی نے میٹر ریڈرز کے بجائے صارفین پر انحصار کرنے اور ان پر اعتماد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ کے نام سے ایک نئی اسکیم متعارف کروانے کا اعلان کیا گیا ہے، جس کا مقصد بلوں کے نظام میں شفافیت پیدا کرنا، اوور بلنگ جیسے دیرینہ مسئلے کا مؤثر حل نکالنا اور صارفین کو اس عمل میں براہِ راست شریک کرنا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ اوور بلنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے صارفین کو اپنی بلنگ کا اختیار دیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ کے نام سے سکیم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ صارفین اپنے موبائل سے میٹر کی ریڈنگ کر کے ایپ پر بھیج سکیں گے۔
اس سکیم کے تحت ملک بھر میں بجلی کے گھریلو صارفین کو یہ اختیار دیا جا رہا ہے کہ وہ ہر ماہ اپنے بجلی کے میٹر کی ریڈنگ خود لیں اور اسے ایک مخصوص موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے متعلقہ بجلی کی تقسیم کار کمپنی کو ارسال کریں۔
اس مقصد کے لیے پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی) نے ایک موبائل ایپ تیار کی ہے جو عام اینڈرائیڈ فون پر استعمال کی جا سکے گی اور جسے اس انداز میں تیار کیا گیا ہے کہ عام صارف بھی اسے بآسانی استعمال کر سکے۔
صارف کو ہر ماہ مخصوص تاریخوں کے اندر اپنے میٹر کی واضح تصویر لینا ہو گی، جس میں ریڈنگ صاف دکھائی دے رہی ہو، اور اسے موبائل ایپ پر اپ لوڈ کرنا ہو گا۔ یہ تصویر اور ریڈنگ متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ سے موازنہ کی جائے گی۔ اگر صارف کی بھیجی گئی اور سابقہ ریڈنگ میں کوئی فرق یا تضاد نہ پایا گیا تو اسے قبول کر لیا جائے گا۔
بصورتِ دیگر ادارہ میٹر ریڈر کے ذریعے اس کا جائزہ لے کر بل میں فوری طور پر درستگی کرے گا۔ اس نظام کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ صارف کی بھیجی گئی تصویر بجلی کے بل پر بھی شائع کی جائے گی تاکہ اسے یقین ہو کہ اس کی فراہم کردہ معلومات پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔

اس ایپ کے تحت صارف خود اس عمل کا حصہ بن کر شفافیت کو یقینی بنا سکے گا (فوٹو: ٹی اینڈ ڈی)

وزارت توانائی کے مطابق یہ اقدام نہ صرف صارفین کو بلنگ کے عمل میں بااختیار بناتا ہے بلکہ میٹر ریڈنگ میں اندازے، غفلت یا بدعنوانی کے امکانات کو بھی کم کرتا ہے۔ ماضی میں اکثر صارفین کو اس بات کی شکایت رہی ہے کہ میٹر ریڈر یا تو اصل ریڈنگ کی جگہ اندازے سے ریڈنگ درج کرتے ہیں یا پرانی ریڈنگ دوبارہ چلاتے ہیں، جس کے باعث اوور بلنگ کا مسئلہ جنم لیتا ہے۔
اب ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ کے تحت صارف خود اس عمل کا حصہ بن کر نہ صرف شفافیت کو یقینی بنا سکے گا بلکہ بجلی کے استعمال پر بھی بہتر نگرانی کر سکے گا۔
ماہرین کے مطابق یہ اقدام ایک طرف اوور بلنگ جیسے مسائل کا حل فراہم کرتا ہے تو دوسری جانب صارف کو نظام کا فعال حصہ بناتا ہے۔ توانائی کے ماہرین اس سکیم کو پاور سیکٹر میں ڈیجیٹل اصلاحات کی جانب ایک قدم قرار دے رہے ہیں، تاہم ان کے نزدیک کچھ احتیاطی پہلوؤں پر بھی نظر رکھنا ضروری ہے۔
توانائی کے شعبے سے وابستہ ماہر اختر علی کا کہنا ہے کہ ’یہ سکیم اس وقت انتہائی ناگزیر ہے کیونکہ عوام میں اوور بلنگ کے باعث اعتماد کا شدید فقدان پیدا ہو چکا ہے۔ اگر صارفین کو موقع دیا جائے کہ وہ خود اپنی میٹر ریڈنگ فراہم کریں تو اس سے نہ صرف اعتماد کی بحالی ہو گی بلکہ عملے کی جانب سے ہونے والی بدعنوانیوں میں بھی کمی آئے گی۔‘
تاہم وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ’اس عمل کو مؤثر بنانے کے لیے موبائل درخواست کا نہایت مستحکم اور صارف دوست ہونا لازمی ہے، ورنہ شہری بالخصوص دیہی علاقوں میں اس سہولت سے استفادہ نہیں کر پائیں گے۔ ایپ کی کارکردگی، تصویری تصدیق کا نظام، اور ڈیٹا کی بروقت پروسیسنگ ایسے تکنیکی پہلو ہیں جن پر سنجیدہ توجہ دیے بغیر یہ اقدام ناکام بھی ہو سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ تکنیکی معلومات سے نابلد صارفین، یا جن کے پاس سمارٹ فون نہیں، وہ اس سکیم سے محروم رہ جائیں گے۔‘

گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی ’گیپکو‘ نے عملی قدم اٹھاتے ہوئے سب سے پہلے یہ ایپ لانچ کر دی ہے (فائل فوٹو: ٹی اینڈ ڈی)

دوسری جانب بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے سابق افسران کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس اقدام سے شفافیت میں اضافہ ہو گا، لیکن یہ کمپنیوں کی ذمہ داری کو ختم نہیں کرتا۔
سابق جی ایم آپریشنز گیپکو ندیم راشد کے مطابق ’یہ تصور کہ صارف ہی میٹر ریڈنگ دے گا، کمپنی کو بری الذمہ نہیں کرتا۔ اداروں کو ریڈنگ کی تصدیق اور سسٹم کے اندرونی ڈیٹا میچنگ کے عمل کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ کوئی دھوکہ دہی نہ ہو سکے۔‘
حکومت نے اس نئے نظام کی کامیاب عمل داری کے لیے قومی سطح پر 31 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت سے آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ صارفین کو اس سہولت کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکیں۔
دوسری جانب گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی ’گیپکو‘ نے عملی قدم اٹھاتے ہوئے سب سے پہلے یہ ایپ لانچ کر دی ہے اور آزمائشی بنیادوں پر صارفین کو اپنے میٹرز کی ریڈنگ خود کرنے کے لیے ہدایات بھی جاری کر دی ہیں، جبکہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی ’لیسکو‘ بھی جلد ہی یہ ایپ لانچ کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے صارفین کو آگاہی دینا شروع کر دیا ہے۔
گیپکو کے سربراہ انجینیئر محمد ایوب نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ نہ صرف ایک سہولت ہے بلکہ صارف کو بجلی کے نظام میں بااختیار بنانے کی جانب ایک عملی قدم ہے۔

یہ سکیم پہلے مرحلے میں چند بڑے شہروں میں شروع کی جا رہی ہے (فوٹو: اے پی پی)

ان کے بقول اب وقت آ گیا ہے کہ صارف کو صرف بل وصول کرنے والے فریق کی حیثیت سے نہیں بلکہ نظام کے ایک سرگرم اور ذمے دار حصے کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ اس ایپلیکیشن کے ذریعے صارف گیپکو یا دیگر بجلی کی کمپنیوں کو اپنی ریڈنگ براہِ راست ارسال کر سکے گا، جس سے ادارے پر اعتماد بھی قائم ہو گا اور شکایات میں کمی بھی آئے گی۔
یہ سکیم پہلے مرحلے میں چند بڑے شہروں میں شروع کی جا رہی ہے لیکن حکومت کا منصوبہ ہے کہ اسے پورے ملک میں نافذ کیا جائے۔ اس منصوبے کی کامیابی کا انحصار صارفین کی شرکت، موبائل ایپ کی کارکردگی، اور بجلی کی کمپنیوں کی سنجیدگی پر ہوگا۔
ان کے مطابق ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ دراصل ایک سوچ کی تبدیلی ہے، جو بجلی کے شعبے میں جواب دہی، شفافیت اور صارف دوست پالیسیوں کی بنیاد ڈالتی ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیابی سے نافذ ہو گیا تو بجلی کے بلنگ نظام میں ایک نیا باب رقم ہوگا، جو نہ صرف صارفین کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ پورے شعبۂ توانائی کی ساکھ کو بہتر بنانے میں بھی مدد دے گا۔

 

شیئر: