Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں رشوت خوری اور منشیات فروشوں سے روابط کے الزامات، 62 لیویز اہلکار معطل

پشین میں حالیہ ہفتوں کے دوران ایک کارروائی کے دوران 750 کلوگرام سے زائد منشیات برآمد ہوئی تھی۔ فائل فوٹو: اے پی پی
بلوچستان کے 18 اضلاع میں تعینات لیویز فورس کے 62 اہلکاروں کو چیک پوسٹوں پر مبینہ رشوت خوری کے الزامات پر معطل کر دیا گیا ہے جبکہ منشیات فروشوں سے تعلق رکھنے کے الزام میں چار اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
بلوچستان لیویز فورس کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ کارروائی ’سورس ‘سے ملنے والی رپورٹس کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
معطل کیے گئے اہلکاروں پر الزام ہے کہ وہ  تھانوں اور چیک پوسٹوں پر تعیناتی کے دوران بدعنوانی  اور رشوت خوری  میں ملوث رہے ہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کارروائی لیویز فورس قواعد و ضوابط 2015 کے تحت عمل میں لائی گئی ہے اور معطلی کے بعد ان اہلکاروں کے خلاف باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
اس مقصد کے لیے ڈائریکٹر ایڈمن و فنانس میر وائس کاکڑ کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا ہے جو پندرہ دن میں اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔
معطل کیے گئے اہلکاروں میں 8 رسالدار، 10 نائب رسالدار، 15 دفعہ دار اور متعدد محرر، حوالدار اور سپاہی شامل ہیں۔ ان کا تعلق قلعہ عبداللہ، پشین، چمن، موسیٰ خیل، بارکھان، شیرانی، لورالائی، ژوب، خضدار، جھل مگسی، کچھی، سبی، مستونگ، سوراب، پنجگور، واشک اور چاغی سے ہے۔
لیویز ذرائع کے مطابق معطل اہلکاروں کے خلاف نہ صرف عوامی شکایات موصول ہو رہی تھیں بلکہ لیویز حکام نے بھی مختلف ذرائع سے خفیہ معلومات اکٹھی کی تھیں جن کی بنیاد پر یہ اقدامات کیے گئے۔
ترجمان بلوچستان لیویز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل لیویز عبدالغفار مگسی کا کہنا ہے کہ فورس میں کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ رشوت خوری، بدعنوانی اور پیشہ ورانہ غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ایک دوسرے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ضلع پشین میں تعینات لیویز کے نائب رسالدار (ایس ایچ او)، دو محرر اور ایک سپاہی کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ان اہلکاروں پر غیر قانونی سرگرمیوں، اختیارات کے ناجائز استعمال، منشیات فروشوں سے روابط اور کرپشن میں ملوث ہونے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔
لیویز حکام کے مطابق پشین میں حالیہ ہفتوں کے دوران ایک کارروائی کے دوران 750 کلوگرام سے زائد منشیات برآمد ہوئی تھی مگر متعلقہ لیویز اہلکاروں نے ایف آئی آر میں صرف 80 کلوگرام منشیات ظاہر کی اور باقی مقدار آپس میں تقسیم کر لی۔ اس کیس میں پشین کے سابق اسسٹنٹ کمشنر کو بھی معطل ہیں ان کے خلاف چیف سیکریٹری بلوچستان نے تحقیقات  کا حکم دے رکھا ہے۔

کارروائی لیویز فورس قواعد و ضوابط 2015 کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

واضح رہے کہ بلوچستان لیویز فورس صوبے کی سب سے فورس ہے جسے انگریز دور میں قبائلی علاقوں بنیادوں پر تشکیل دیا گیا تھا۔یہ پہلے سرداروں کے ماتحت کام کرتی تھی۔ پرویز مشرف دور میں اس فورس کو ختم کرکے لیویز میں ضم کردیا گیا تھا تاہم نواب اسلم رئیسانی کی قیادت میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2010 میں اسے بحال کرکےا یک قانون کے تحت پولیس کی طر ز پر علیحدہ فورس  کے طور پر بحال کر دیا تھا۔
ماضی میں اس فورس پر نظم و ضبط کے فقدان  پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔ حالیہ مہینوں میں لیویز کے درجنوں اہلکاروں کو عسکریت پسندوں کے سامنے مزاحمت نہ کرنے اور ہتھیار ڈالنے پر ملازمتوں سے فارغ کیا گیا ہے۔
بلوچستان حکومت نے حال ہی میں لیویز فورس کو دوبارہ صوبائی پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

شیئر: