Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین معیشت کی سالانہ ترقی چار سال کی کم ترین سطح 6.5 فیصد پر

شرح نمو پچھلے مالی سال کے 9.2 فیصد کے مقابلے میں کم رہی (فوٹو: اے ایف پی)
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال میں انڈیا کی معیشت 6.5 فیصد رہی جو چار سال کی کم ترین سطح پر ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈیا کی جی ڈی پی چار سالوں میں اپنی سب سے سست رفتار سے بڑھی۔ اس کی شرح نمو پچھلے مالی سال کے 9.2 فیصد کے مقابلے میں کم رہی۔
دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک کو مینوفیکچرنگ کے کمزور شعبے اور سخت مالیاتی پالیسی کا سامنا رہا۔
اگرچہ بہتر زرعی پیداوار کی وجہ سے گذشتہ دو سہ ماہیوں کے دوران معیشت میں بہتری آئی ہے، لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف نے مستقل بحالی کے لیے خطرات پیدا کیے ہیں۔
امریکہ نے انڈیا پر 26 فیصد ٹیرف لگایا اور اس کی واشنگٹن کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت ہو رہی ہے۔ انڈیا کو امید ہے کہ وہ ٹرمپ کے تجارتی دباؤ کے بدترین نقصان سے بچ جائے گا۔
ای ایف جی کے ماہر اقتصادیات سیم جوچم نے کہا کہ ’اگرچہ انڈیا کے مالی سال 2025-26 میں اس کی جی ڈی پی میں دوبارہ 6.5 فیصد اضافہ دیکھنے کی امید ہے، لیکن ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کی وجہ سے کافی حد تک غیر یقینی صورتحال ہے۔‘
’ٹیرف پر مودی حکومت کا ٹرمپ کے ساتھ معاہدہ انڈیا کے معاشی نقطہ نظر کے لیے اہم ثابت ہوسکتا ہے۔‘
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سالانہ ترقی کے اعداد و شمار اور مہنگائی میں کمی کی وجہ سے انڈیا کا مرکزی بینک اگلے ہفتے اپنی جائزہ میٹنگ میں شرح سود میں نرمی کا سلسلہ جاری رکھنے پر راضی ہو سکتا ہے۔
جمعے کو جاری کردہ جی ڈی پی کے اعداد و شمار تجزیہ کاروں کی 6.3 فیصد کی توقعات سے قدرے زیادہ تھے لیکن حکومت کے اپنے 6.5 فیصد سالانہ نمو کے تخمینے سے مطابقت رکھتے ہیں۔
جنوری تا مارچ سہ ماہی کے اعداد و شمار بہتر تھے جس میں جی ڈی پی میں سال بہ سال 7.4 فیصد اضافہ ہوا۔
قومی شماریات کے ادارے نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ مارچ کی سہ ماہی میں ترقی کو تعمیراتی شعبے میں اضافے سے مدد ملی۔

 

شیئر: