دونوں پڑوسی ملکوں نے حالیہ دنوں میں تعلقات میں آنے والے تناؤ اور کشیدگی کو کم کرنے کے اشارے دیے ہیں۔
افغانستان کی طالبان انتظامیہ اور پاکستان کے تعلقات میں رواں سال کے آغاز میں اس وقت تناؤ بڑھا تھا جب اسلام آباد نے سکیورٹی خدشات کا بتا کر ہزاروں افغان باشندوں کو اُن کے ملک واپس بھیجنے کی مہم تیز کی۔
رواں ماہ دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات میں تناؤ کم ہوا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعے کو کہا تھا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے ناظم الامور کی حیثیت بڑھا کر سفیر بنایا جا رہا ہے۔
اس کے بعد کابل انتظامیہ نے اعلان کیا کہ اسلام آباد میں افغان سفارتخانے کے ناظم الامور کو بھی سفیر کی حیثیت دی جا رہی ہے۔
افغان وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’سفارتی نمائندگی کی اس حیثیت کے بڑھانے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں اضافے کے راستے کھلیں گے۔‘
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان ضیا احمد تکال نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی آنے والے دنوں میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔
پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے رواں ماہ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بھی ملاقات کی تھی جہاں چینی وزیر خارجہ سہ فریقی اجلاس کی میزبانی کر رہے تھے۔
پاکستان اور افغان وزرائے خارجہ نے رواں ماہ بیجنگ میں ملاقات کی تھی۔ فائل فوٹو: اے پی پی
چینی وزیر خارجہ اس ملاقات کے بعد کہا تھا کہ کابل اور اسلام آباد ایک دوسرے کے ملکوں میں سفیر بھیجیں گے اور بیجنگ دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
جمعے کو پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں مثبت پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ سفیروں کی تعیناتی سے دونوں برادر ملکوں کے درمیان رابطے مزید بہتر ہوں گے۔
اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد افغان طالبان کی حکومت کی سفیروں کو چند ہی ملکوں نے قبول کیا ہے جن میں چین بھی شامل ہے۔ تاہم تاحال کسی بھی ملک نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔
روس نے طالبان کو ’دہشت گرد’ تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے بعد گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ طالبان حکومت کے سفیر کو ماسکو میں قبول کرے گا۔