ٹرمپ انتظامیہ نے دنیا بھر میں یو ایس ایڈ کی تمام بیرون ملک ملازمتیں 30 ستمبر تک ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو برطانوی اخبار گارجین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اخبار کو حاصل ہونے والی ایک سرکاری دستاویز کے مطابق وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یو ایس ایڈ کی تمام بین الاقوامی ملازمین کو ختم کرکے غیرملکی امدادی پروگرامز کا اختیار براہ راست محکمہ خارجہ کو منتقل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
اس فیصلے سے دنیا بھر میں یو ایس ایڈ کے ہزاروں ملازمین متاثر ہوں گے، جن میں ایک سو سے زائد ممالک میں غیرملکی سروس افسران، کنٹریکٹرز اور مقامی طور پر ملازم رکھے گئے عہدیدار شامل ہیں۔ امریکی سفارت خانوں کے سربراہان کو اس حوالے سے آئندہ چار ماہ میں لائحہ عمل تیار کرنے کا کہا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ایکس پر ’دوستانہ‘ گفتگوNode ID: 877326
دستاویز کے مطابق محکمہ داخلہ نیشنل سکیورٹی ڈیسیزن ڈائریکٹیو 38 کے تحت یو ایس ایڈ کی تمام بیرون ملکی ملازمتوں کو ختم کرنے جا رہا ہے۔ مزید کہا گیا کہ 10 جون سے محکمہ داخلہ یو ایس ایڈ کے ان تمام غیر ملکی پراگرامنگ کی ذمہ داری نبھائے گا جو اس سے قبل یو ایس ایڈ ادا کر رہا تھا۔
اس حوالے سے اخبار نے امریکہ محکمہ داخلہ سے موقف جاننے کی کوشش کی تاہم اس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یو ایس ایڈ کے پروگرام کو بند کرنے کا فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصب صدارت پر فائز ہونے کے چھ ہفتوں بعد کیا گیا تھا۔
ٹرمپ نے اپنی حلف برداری کے دن ایک ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا جس میں غیرملکی امداد کی فنڈنگ منجمد کرنے اور بیرون ملک امریکی امداد اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
ڈیموکریٹک قانون سازوں اور یو ایس ایڈ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پاس فنڈنگ روکنے کا اختیار نہیں جو کانگریس پہلے منظور کر چکی تھی۔
امریکہ کے مختلف شہروں میں امدادی ادارے یو ایس ایڈ کی بندش اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ احکامات بشمول امیگریشن، ٹرانسجینڈر کے حقوق اور جبری نقل مکانی کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔