ایران کی جانب سے جمعے کی رات اسرائیل پر جوابی فضائی حملہ کیا گیا جس کے بعد اسرائیل بھر میں سائرن بجائے گئے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق دھماکوں کی آوازیں پورے یروشلم میں سُنی گئیں، جس کے بعد اسرائیلی ٹی وی چینلز نے بظاہر میزائل حملے کے بعد تل ابیب میں دُھوئیں کے بادل اُٹھتے ہوئے دکھائے۔
مزید پڑھیں
اسرائیلی فوج کے مطابق ’ملک پر درجنوں میزائل داغے گئے‘ جس کے بعد ملک بھر کے رہائشیوں کو بم پناہ گاہوں میں جانے کا حکم دے دیا گیا۔
اس سے قبل جمعے کی علی الصبح اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران پر حملوں میں ملک کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا اور کم از کم دو اعلیٰ فوجی عہدیداروں کو ہلاک کر دیا۔
ایران پر اسرائیل کے حملے میں ملک کی اہم جوہری افزودگی کی تنصیب سمیت متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ جن مقامات کو اسرائیل کے جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا وہاں سے سیاہ دھواں فضا میں اٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا تھا۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے مغربی ایران میں درجنوں ریڈار تنصیبات اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل لانچروں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔
اسرائیل کے حملے کو سنہ 1980 میں ایران پر کیے گئے حملوں کے بعد سے سب سے بڑا حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔ اُس وقت ایران اور عراق جنگ کے درمیان جنگ لڑی گئی تھی۔
اسرائیل نے حملے ایسے وقت کیے جب ایران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر امریکہ اور تہران کے درمیان تناؤ تھا تاہم مذاکرات بھی جاری تھے۔

ادھر عراق نے کہا کہ 100 سے زیادہ ایرانی ڈرون اس کی فضائی حدود سے گزر کر گئے ہیں، جس کے تھوڑی دیر بعد ہمسایہ ملک اردن نے کہا کہ اس کی فضائیہ اور دفاعی نظام نے کئی میزائلوں اور ڈرونز کو روک دیا ہے جو اس کی فضائی حدود میں داخل ہو رہے تھے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا کہ ایران کے نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی کی موت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
اسرائیل کے حملے میں ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف جنرل محمد باقری کی موت کی بھی ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے تصدیق کی۔
ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے فوری طور پر پاسداران انقلاب اور مسلح افواج کے نئے سربراہان کا تقرر کیا۔
الگ الگ حکم ناموں میں انہوں نے جنرل سلامی کی جگہ محمد پاکپور کو پاسدرانِ انقلاب کے سربراہ کے طور پر اور عبدالرحیم موسوی کو جنرل باقری کی جگہ مسلح افواج کے جنرل سٹاف کا سربراہ مقرر کیا۔