Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جوہری تنصیبات اور فوجی عہدیداروں پر اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی ڈرونز سے جوابی کارروائی

مسلح افواج کے چیف آف سٹاف جنرل محمد باقری کی موت کی بھی ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے تصدیق کی۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران پر حملوں میں ملک کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنایا اور کم از کم دو اعلیٰ فوجی عہدیداروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان حملوں سے مشرق وسطیٰ میں دو حریف ملکوں کے درمیان ایک مکمل جنگ کا خدشہ حقیقت بن رہا ہے۔
اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی جانب سے جوابی کارروائی ہو رہی ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس بیان کے بعد کہ اسرائیل کو ’سخت سزا‘ دی جائے گی، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ایران کی جوابی کارروائی کے دوران بھیجے گئے ڈرونز کو روکنا شروع کر دیا ہے۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایرانی ڈرونز کو اسرائیلی سرزمین کے باہر روکا جا رہا ہے، تاہم اس کی وضاحت نہیں کی۔
اسرائیل کے حملے کو سنہ 1980 میں ایران پر کیے گئے حملوں کے بعد سے سب سے بڑا حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔ اُس وقت ایران اور عراق جنگ کے درمیان جنگ لڑی گئی تھی۔
اسرائیل نے حملے ایسے وقت کیے جب ایران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر امریکہ اور تہران کے درمیان تناؤ تھا تاہم مذاکرات بھی جاری تھے۔
ادھر عراق نے کہا کہ 100 سے زیادہ ایرانی ڈرون اس کی فضائی حدود سے گزر کر گئے ہیں، جس کے تھوڑی دیر بعد ہمسایہ ملک اردن نے کہا کہ اس کی فضائیہ اور دفاعی نظام نے کئی میزائلوں اور ڈرونز کو روک دیا ہے جو اس کی فضائی حدود میں داخل ہو رہے تھے۔
ایران پر اسرائیل کے حملے میں ملک کی اہم جوہری افزودگی کی تنصیب سمیت متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ جن مقامات کو اسرائیل کے جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا وہاں سے سیاہ دھواں فضا میں اٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا تھا۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے مغربی ایران میں درجنوں ریڈار تنصیبات اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل لانچروں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا کہ ایران کے نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی کی موت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی جانب سے جوابی کارروائی ہو رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اس موت کو ایران کی مذہبی حکومت کے لیے ایک بہت بڑے دھچکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس کا اسرائیل کے ساتھ دہائیوں طویل تنازع ہے۔
اسرائیل کے حملے میں ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف جنرل محمد باقری کی موت کی بھی ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے تصدیق کی۔ دیگر اعلیٰ فوجی حکام اور سائنسدانوں کے بارے میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مارے گئے ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے فوری طور پر پاسداران انقلاب اور مسلح افواج کے نئے سربراہان کا تقرر کیا۔ الگ الگ حکمناموں میں انہوں نے جنرل سلامی کی جگہ محمد پاکپور کو پاسدرانِ انقلاب کے سربراہ کے طور پر اور عبدالرحیم موسوی کو جنرل باقری کی جگہ مسلح افواج کے جنرل سٹاف کا سربراہ مقرر کیا۔

 

شیئر: