اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود باراک نے خبردار کیا ہے کہ صرف اسرائیل کی طرف سے فوجی کارروائی ایران کے جوہری عزائم کو نمایاں طور پر تاخیر کا شکار کرنے کے لیے کافی نہیں ہوگی۔
عرب نیوز کے مطابق سابق اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کو ’ایک حد تک جوہری طاقت‘ بھی قرار دیا۔
سی این این کی کرسٹیئن امان پور سے بات کرتے ہوئے ایہود باراک نے کہا کہ اسرائیل کی تہران کے جوہری پروگرام کو روکنے کی صلاحیت محدود ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ’میری رائے میں یہ کوئی راز نہیں کہ اسرائیل اکیلا ایران کے جوہری پروگرام کو طویل مدت تک تاخیر کا شکار نہیں کر سکتا، شاید کئی ہفتے، شاید ایک ماہ، یہاں تک کہ امریکہ بھی انہیں چند ماہ سے زیادہ نہیں روک سکتا۔‘
سابق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے پاس فوری طور پر (ایک جوہری ہتھیار) آ جائے گا، شاید انہیں اب بھی ہتھیار بنانے کے لیے کچھ کام کرنے ہیں، یا شاید وہ ایک خام جوہری ڈیوائس بنا کر صحرا میں اس کا دھماکہ کر دیں پوری دنیا کو صرف یہ دکھاوا کرنے کے لیے کہ وہ کہاں پہنچ چکے ہیں۔‘
ایہود باراک نے کہا کہ ایران پر حملے ’مسئلہ‘ ہیں جبکہ اسرائیل اس کارروائی کو جائز سمجھتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’اسرائیل محسوس کرتا ہے کہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے کے بجائے کہ انہیں کچھ کرنا ہے، شاید امریکیوں کے ساتھ مل کر ہم مزید کچھ کر سکتے ہیں۔‘
سابق اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی طرف ایران کی پیش رفت کو روکنے کے لیے یا تو ایک بڑی سفارتی کوشش یا حکومت کی تبدیلی کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’میں یہ نتیجہ نکال رہا ہوں کہ چونکہ ایران پہلے سے ہی ایک جوہری طاقت کہلاتا ہے، اس کو روکنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ یا تو اس پر کوئی نیا معاہدہ مسلط کیا جائے یا متبادل طور پر حکومت کو گرانے کے لیے مکمل جنگ کی جائے۔‘
ان کے مطابق ’یہ وہ چیز ہے جو ہم امریکہ کے ساتھ مل کر کر سکتے ہیں۔‘
تاہم سابق اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ واشنگٹن کو اس طرح کے اقدام کی خواہش ہے۔

’مجھے یقین نہیں کہ کسی بھی امریکی صدر نے، نہ ہی ٹرمپ یا ان کے پیشرو میں سے کسی نے ایسا کرنے کا فیصلہ کیا ہوگا۔‘
اسرائیل نے اتوار کو تیسرے دن پورے ایران میں فضائی حملے کیے اور اس سے بھی زیادہ طاقت کے استعمال کی دھمکی دی کیونکہ اُس کے مطابق جوابی کارروائی میں تہران نے کچھ میزائلوں سے اسرائیلی دارالحکومت کے قلب میں واقع عمارتوں کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام چند میزائلوں کو ہدف پر گرنے سے پہلے روکنے میں ناکام رہا تھا۔
اسرائیلی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ ایرانی حملوں میں کم از کم 10 افراد مارے گئے ہیں، جبکہ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 128 افراد اسرائیل کے حملوں میں مارے گئے ہیں۔