Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر کشیدگی، 1967 سے اب تک کیا ہوا؟

اسرائیل کا یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر کشیدگی بڑھی (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل اور ایران نے تنازعات کی اپنی طویل تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز اس وقت کیا جب اسرائیل نے جمعے کو ایران کے دارالحکومت تہران پر ایک بڑا حملہ کیا۔
اسرائیل نے کہا کہ اس نے جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جس میں ایران کے اعلیٰ فوجی عہدیدار اور جوہری سائنس دان ہلاک ہوئے۔
اسرائیل کا یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر کشیدگی بڑھی جسے اسرائیل اپنے وجود کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی اے پی نے دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کے کچھ اہم واقعات کی ٹائم لائن قلمبند کی ہے۔
1967 - ایران نے امریکہ کے ’ایٹمز فار پیس‘ پروگرام کے تحت اپنے تہران ریسرچ ری ایکٹر پر کام شروع کیا۔
1979 - شاہ محمد رضا پہلوی بیمار ہوئے اور اپنے خلاف عوامی مظاہروں میں اضافے کے بعد ایران سے فرار ہو گئے۔ پہلوی نے اسرائیل کے ساتھ اقتصادی اور سکیورٹی تعلقات برقرار رکھے۔ آیت اللہ روح اللہ خمینی تہران واپس آئے اور اسلامی انقلاب کے ذریعے اقتدار میں آئے۔ طلبا نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضہ کر لیا اور عملے کو 444 دن تک یرغمال بنائے رکھا۔ ایران کی نئی تھیوکریسی نے اسرائیل کو ایک بڑا دشمن قرار دیا۔
اگست 2002 - مغربی انٹیلی جنس سروسز اور ایک ایرانی اپوزیشن گروپ نے ایران کی خفیہ نطنز جوہری افزودگی کے پلانٹ کا انکشاف کیا۔
جون 2003 - برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کو جوہری مذاکرات میں شامل کیا۔
اکتوبر 2003 - ایران نے یورینیم کی افزودگی روک دی۔
فروری 2006 - ایران نے اعلان کیا کہ وہ سخت گیر صدر محمود احمدی نژاد کے انتخاب کے بعد یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرے گا۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے تعطل کا شکار مذاکرات سے واک آؤٹ کر دیا۔

صدر باراک اوباما کے دور میں امریکہ اور ایران نے سلطنت عمان میں ایک خفیہ بیک چینل کھولا (فوٹو: اے ایف پی)

جون 2009 - ایران کے متنازع صدارتی انتخابات میں احمدی نژاد کو فراڈ کے الزامات، گرین موومنٹ کے احتجاج اور پرتشدد حکومتی کریک ڈاؤن کے باوجود دوبارہ منتخب کیا گیا۔
اکتوبر 2009 - صدر باراک اوباما کے دور میں امریکہ اور ایران نے سلطنت عمان میں ایک خفیہ بیک چینل کھولا۔
ایران کا جوہری پروگرام بنیادی ہدف
2010 - سٹکس نیٹ کمپیوٹر وائرس دریافت ہوا اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ تخلیق تھی۔ وائرس نے ایرانی سینٹری فیوجز میں خلل ڈالا اور تباہ کردیا۔
14 جولائی، 2015 - عالمی طاقتوں اور ایران نے ایک طویل المدتی جامع ایٹمی معاہدے کا اعلان کیا جس کا مقصد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں تہران کی یورینیم کی افزودگی کو محدود کرنا تھا۔
2018 - وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے ہزاروں صفحات پر مشتمل ڈیٹا حاصل کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایران نے 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے اپنے جوہری پروگرام کو چھپایا تھا۔
2020 - ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف مبینہ اسرائیلی حملوں میں 2015 کے جوہری معاہدے کے ٹوٹنے کے بعد نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا تھا۔
جولائی 2020 - ایک پراسرار دھماکے نے ایران کی نطنز جوہری افزودگی کے پلانٹ میں سینٹری فیوج پروڈکشن پلانٹ کو تباہ کر دیا۔ ایران نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا۔

7 اکتوبر، 2023 کو غزہ کی پٹی سے حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر حملہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)

نومبر 2020 - ایک اعلی ایرانی فوجی ایٹمی سائنسدان محسن فخر زادہ تہران کے باہر ایک کار میں سفر کے دوران ریموٹ کنٹرول مشین گن سے ہلاک ہو گئے۔ ایک اعلیٰ ایرانی سکیورٹی اہلکار نے اس کا الزام اسرائیل پر لگایا۔
11 اپریل، 2021 - ایک حملے میں نطنز میں ایران کی زیر زمین جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران اسرائیل کو مورد الزام ٹھہراتا ہے، جو اس کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے، لیکن اسرائیلی میڈیا نے بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا ہے کہ حکومت نے سائبر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی جس کی وجہ سے اس سہولت کو بند کر دیا گیا تھا۔
16 اپریل 2021 - ایران نے یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنا شروع کر دیا۔۔
مشرق وسطی کی جنگیں
7 اکتوبر، 2023-  غزہ کی پٹی سے حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس سے 12 سو افراد ہلاک ہوئے اور 250 کو یرغمال بنایا گیا، جس سے اسرائیل اور حماس کے درمیان شدید ترین جنگ کا آغاز ہوا۔
یکم اپریل، 2024 - ایک اسرائیلی فضائی حملے نے دمشق شام میں ایران کا قونصل خانہ منہدم کر دیا جس میں دو ایرانی جنرلوں سمیت 16 افراد ہلاک ہوئے۔
14 اپریل 2024 - ایران نے دمشق میں اسرائیلی فضائی حملے کے جواب میں 300 سے زیادہ میزائل داغے اور ڈرون حملے کیے۔
31 جولائی 2024 - حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ تہران کے دورے کے دوران اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔ اسرائیل نے 7 اکتوبر کے حملے میں ہنیہ اور حماس کے دیگر رہنماؤں کو ہلاک کرنے کا عہد کیا تھا۔

27 ستمبر 2024 کو اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ ہلاک ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

27 ستمبر 2024 - اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ ہلاک ہوئے۔
1 اکتوبر 2024 - ایران نے اسرائیل پر اپنا دوسرا براہ راست حملہ کیا۔
16 اکتوبر 2024 - اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کو قتل کر دیا۔
26 اکتوبر 2024 - اسرائیل نے پہلی بار کھل کر ایران کے فضائی دفاعی نظام اور اس کے میزائل پروگرام سے منسلک سائٹس پر حملہ کیا۔
30 اپریل، 2025 - ایران نے ایک ایسے شخص کو پھانسی دے دی جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ اسرائیل کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے لیے کام کرتا تھا اور اس نے 22 مئی 2022 کو تہران میں پاسداران انقلاب کے کرنل حسن سید خدائی کے قتل میں کردار ادا کیا تھا۔

15 جون 2025 کو اسرائیل نے تیسرے دن پورے ایران میں فضائی حملے کیے (فوٹو: اے ایف پی)

حالیہ کشیدگی
13 جون 2025 - اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی ڈھانچے پر حملے شروع کیے، جنگی طیاروں اور ڈرونز کو تعینات کیا جو اہم تنصیبات پر حملہ کرنے اور اعلیٰ جرنیلوں اور سائنسدانوں کو ہلاک کرنے کے لیے ملک میں سمگل کیے گئے تھے۔
14 جون 2025 - اسرائیل نے ایران کی توانائی کی صنعت میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملوں میں توسیع کی ہے کیونکہ اسرائیل پر ایرانی میزائل اور ڈرون حملے جاری ہیں۔
15 جون 2025 - اسرائیل نے تیسرے دن پورے ایران میں فضائی حملے کیے اور اس سے بھی زیادہ طاقت استعمال کرنے کی دھمکی دی۔ امریکہ اور تہران کے درمیان عمان میں ایران کے جوہری پروگرام پر طے شدہ مذاکرات منسوخ کر دیے گئے۔

 

شیئر: