اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے جبکہ دوسری جانب صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان کے بعد یورپی حکام کی جانب سے تہران کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی کوشش کی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق اسرائیل نے گذشتہ جمعے کو ایران پر یہ کہتے ہوئے حملہ کیا تھا کہ اس کا مقصد اپنے حریف کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا ہے۔
ایران نے اسرائیل پر جوابی حملہ کرتے ہوئے ڈرون اور میزائل داغے تھے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن ہے۔
مزید پڑھیں
-
اسرائیل کا اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر پر حملہ، ایرانی سرکاری میڈیاNode ID: 891125
انسانی حقوق کے کارکنوں کی نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں ایران میں 639 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں فوج کے اعلیٰ عہدہ دار اور ایٹمی سائنسدان بھی شامل ہیں۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں کم از کم دو درجن اسرائیلی شہری مارے گئے ہیں۔
یورپی اور ایرانی وزرائے خارجہ جنیوا میں جوہری مذاکرات کریں گے
حکام اور سفارت کاروں نے بتایا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار کے ہمراہ جمعے کو جنیوا میں اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ جوہری مذاکرات کریں گے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم جمعے کو جنیوا میں یورپی وفد سے ملاقات کریں گے۔‘
یورپی سفارت کاروں نے علیحدہ طور پر طے شدہ مذاکرات کی تصدیق کی جس میں فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول بیروٹ، برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی اور جرمن وزیر خارجہ جوہان وڈے فل کے علاوہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس شامل ہوں گے۔

’سفارتی حل تک پہنچنے کے لیے اب بھی وقت ہے‘
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے جمعرات کو اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کے بعد کہا کہ تہران کے ساتھ سفارتی حل تک پہنچنے کے لیے اب بھی وقت ہے۔
انہوں نے جمعے کو جنیوا میں مذاکرات سے ایک دن قبل وائٹ ہاؤس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی سٹیو وِٹکوف سے ملاقات کی۔
واشنگٹن میں برطانیہ کے سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ بیان میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال بدستور خطرناک ہے۔
’ہم نے تبادلہ خیال کیا کہ ایران کو بڑھتی ہوئی کشیدگی سے بچنے کے لیے کس طرح ایک معاہدہ کرنا چاہیے۔ سفارتی حل حاصل کرنے کے لیے اگلے دو ہفتوں میں ’ایک ونڈو‘ موجود ہے۔
مغربی اور علاقائی حکام کے مطابق اسرائیل نے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی حکومت کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو کہا کہ ’کیا ہم حکومت کو نشانہ بنا رہے ہیں؟ یہ نتیجہ ہو سکتا ہے لیکن یہ ایرانی عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنی آزادی کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں۔‘
ایسے وقت میں جب کوئی بھی ملک پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جمعے کو جنیوا میں ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے۔
دونوں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اپنے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی کے ساتھ ملاقات سے قبل کہا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ علاقائی کشیدگی کو روکا جائے جو کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔‘

ایران نے کلسٹر بم بردار میزائل داغا: اسرائیل
ایران نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل میں فوجی اور دفاعی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے تاہم اس نے ایک ہسپتال اور دیگر شہری مقامات کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل نے جمعرات کو ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ کلسٹر گولہ بارود کے ذریعے ’جان بوجھ کر‘ شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کی ہوم فرنٹ کمانڈ کا کہنا ہے کہ کم از کم ایک ایرانی بیلسٹک میزائل میں کلسٹر بم کا وار ہیڈ نصب تھا جو حملے کی نوعیت کو مزید خطرناک بنا دیتا ہے۔
اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق اس قسم کا وار ہیڈ تقریباً 7 کلومیٹر کی بلندی پر ہوا میں ہی پھٹ جاتا ہے جس کے نتیجے میں تقریباً 20 چھوٹے بم 8 کلومیٹر کے دائرے میں بکھر جاتے ہیں۔ یہ چھوٹے بم کسی خاص ہدف پر نہیں جاتے بلکہ بے ترتیب انداز میں زمین کی طرف گرتے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ایسا ہی ایک چھوٹا بم وسطی اسرائیل کے شہر آزور میں ایک رہائشی مکان پر گرا جس سے معمولی نقصان ہوا لیکن اس دھماکے کی شدت ایک چھوٹے راکٹ کے دھماکے کے برابر تھی۔

ٹرمپ ایران جنگ کے حوالے سے فیصلہ آئندہ دو ہفتوں میں کریں گے: وائٹ ہاؤس
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ ایران پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ دو ہفتوں میں کریں گے۔
ٹرمپ کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے ٹرمپ کا بیان میڈیا کو پڑھ کر سنایا جس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’اس بات کی بنیاد پر کہ ایران کے ساتھ مستقبل قریب میں مذاکرات ہونے یا نہ ہونے کے امکانات موجود ہیں، میں آئندہ دو ہفتوں میں فیصلہ کروں گا۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کیرولین لیویٹ نے معمول کی بریفنگ کے دوران بتایا کہ ٹرمپ ایران کے ساتھ سفارتی حل تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن ان کی اولین ترجیح یہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں تہران کو یورینیم کی افزودگی سے روکنا ہوگا اور ایران کی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا۔