ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اراک کے مقام پر واقع ہیوی واٹر ری ایکٹر پر حملہ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ ریڈی ایشن کا کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے اور حملے سے پہلے ہی پلانٹ کو خالی کروا لیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے آج جمعرات کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انتباہی پیغام جاری کیا تھا جس میں اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کے اطراف میں رہنے والوں کو علاقہ خالی کرنے کا کہا تھا۔
مزید پڑھیں
پیغام میں پلانٹ کی سیٹ لائٹ کے ذریعے لی گئی تصویر بھی پوسٹ کی ہے۔ دیگر فضائی حملوں سے پہلے بھی اسرائیل نے اپنے ہدف کی سیٹ لائٹ تصاویر پوسٹ کی تھیں۔
اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر تہران کے جنوب مغرب میں 250 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
ہیوی واٹر دراصل جوہری ری ایکٹرز کو ٹھنڈا رکھنے میں کام آتا ہے تاہم اس میں موجود پلوٹونیئم کو جوہری ہتھیار بنانے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سال 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران نے افزودگی کے خدشات کو دور کرنے کے لیے اپنی تنصیبات کو دوبارہ تیار کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔
سال 2019 میں ایران نے ہیوی واٹر ری ایکٹر کے دوسرے سرکٹ پر کام شروع کیا تھا۔ برطانیہ نے اس وقت اراک ری ایکڑ کو دوبارہ ڈیزائن کرنے میں ایران کی مدد کی تھی تاکہ پلوٹونیئم کی محدود مقدار میں پیدا کو یقینی بنایا جائے۔
اقوام متحدہ کا جوہری نگران ادارہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی متعدد بار اسرائیل پر زور دے چکا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات کو نہ نشانہ بنایا جائے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے انسپیکٹرز نے 14 مئی کو اراک ری ایکٹر کا دورہ کیا تھا۔
ایران کی جانب سے انسپیکٹرز کو پابند کیے جانے پر اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا تھا کہ ہیوی واٹر ری ایکٹر کی پیداوار کے حوالے سے معلومات تسلسل سے نہیں مل رہیں یعنی ایجنسی تہران کی پروڈکشن اور افزودہ یورینیم کے ذخائر کے دعووں کی مکمل طور پر تصدیق نہیں کر سکتی۔