Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹیلی جنس چیف کا خیال ’غلط‘ تھا کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا: صدر ٹرمپ

امریکی صدر نے کہا کہ ایران پر اسرائیل کے حملوں کو ’روکنا بہت مشکل‘ ہو گا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی انٹیلی جنس چیف تلسی گبارڈ کا یہ خیال ’غلط‘ تھا کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ممکنہ جنگ بندی پر بات چیت کرنے کے لیے ایران پر اسرائیل کے حملوں کو ’روکنا بہت مشکل‘ ہو گا۔
امریکی صدر نے حال ہی میں عوامی سطح پر تہران کے خلاف زیادہ جارحانہ موقف اختیار کیا ہے۔ انہوں نے ایرانی نیوکلیئر پلانٹ فوردو پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے وقت بھی مانگا ہے۔ یہ پلانٹ ایک پہاڑ کے نیچے ہے جسے امریکہ کے بنکر بسٹر بم کے علاوہ کوئی تباہ نہیں کر سکتا۔
جمعے کو نیو جرسی میں میڈیا نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ مارچ میں تلسی گبارڈ نے کہا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کو یقین ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا تو انہوں نے کہا کہ ’تو پھر میری انٹیلی جنس کمیونٹی غلط ہے، یہ کس نے کہا تھا؟‘
انہیں بتایا گیا کہ تلسی گبادڑ نے کہا تھا تو امریکی صدر نے کہا کہ ’وہ غلط ہیں۔‘
دوسری طرف تلسی گبارڈ نے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر ’تقسیم پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ امریکہ کے پاس خفیہ معلومات ہیں کہ ایران ایک نقطے پر ہے جہاں وہ چند ہفتوں یا مہینوں میں ایٹمی ہتھیار بنا سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ کو پتا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے اور میں ان سے اتفاق کرتی ہوں۔‘
جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ دو ہفتوں میں کریں گے۔
ٹرمپ کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے ٹرمپ کا بیان میڈیا کو پڑھ کر سنایا جس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’اس بات کی بنیاد پر کہ ایران کے ساتھ مستقبل قریب میں مذاکرات ہونے یا نہ ہونے کے امکانات موجود ہیں، میں آئندہ دو ہفتوں میں فیصلہ کروں گا۔‘
لیکن جمعے کو انہوں نے یہ کہتے ہوئے مذاکرات کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کیے کہ وہ چاہتے ہیں کہ جنگ بندی ہو جائے لیکن ایران پر اسرائیل کے حملوں کو ’روکنا بہت مشکل‘ ہو گا۔

 

شیئر: