نیٹ فلکس کے مشہور سیریز ’سکویڈ گیمز‘ کا حال ہی میں تیسرا اور آخری سیزن منظر عام پر آیا ہے جس میں فلم بین کافی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔
اس سیریز کی کہانی بچوں کے چند کھیلوں کے گرد گھومتی ہے جس میں بڑی عمر کے لوگ حصہ لیتے ہیں۔ ان کھیلوں کے پراسرار اور خفیہ منتظمین کی جانب سے ایسے لوگوں کو چُنا جاتا ہے جو معاشی وجوہات کی بناہ پر اپنی زندگی کے حالات سے تنگ ہوتے ہیں یا پھر زندگی کے خاتمے کے درپے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’میرے دوست نے منی ہائسٹ دیکھنے کے لیے چھٹی کی ہے‘Node ID: 596946
-
’سکوئڈ گیمز‘ میں خاتون کا اصل نمبر دکھانے پر ہزاروں کالز موصولNode ID: 607096
-
’منی ہائسٹ دیکھنے والوں کو چاند رات مبارک‘Node ID: 623636
ہندوستان ٹائمز کے مطابق شائقین کو یہ جان کر حیرت ہو سکتی ہے کہ سیریز کے مرکزی کردار سنگ گی ہن کی کہانی جنوبی کوریا کی مزدور تحریک کی ایک خونی اور دردناک حقیقت سے متاثر ہے جسے 2009 کی سانگیونگ موٹر کمپنی کی ہڑتال کے نام سے تاریخ میں یاد کیا جاتا ہے۔
اس سیریز کے خالق ہوانگ ڈونگ ہیوک نے نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے اس راز سے پردہ اٹھایا ہے کہ اس کہانی نے دنیا بھر میں اتنی پذیرائی کیوں اور کیسے حاصل کی؟
ہوانگ ڈونگ ہیوک نے بتایا کہ انہوں نے اس دور کے اجتماعی احساسِ کو چھوا ہے جس کے باعث لوگ گی ہن کے دکھ میں اپنے حالات کی جھلک دیکھتے ہیں۔
سانگیونگ موٹر ہڑتال کیا تھی؟
2009 میں چین کی گاڑیاں بنانے والی کمپنی ایس اے آئی سی، جو اس وقت جنوبی کوریا کی سانگیونگ موٹر کمپنی کی سب سے بڑی حصہ دار تھی دیوالیہ ہو گئی۔ اس کے بعد کمپنی نے بڑے پیمانے پر ملازمین کو نکالنے کا اعلان کیا جس میں پیونگ ٹیک پلانٹ سے تقریباً ایک ہزار ورکرز کی برطرفی بھی شامل تھی۔
ان برطرفیوں کے خلاف ورکرز نے 77 دنوں تک طویل دھرنا دیا جو جنوبی کوریا کی حالیہ تاریخ کی سخت ترین مزدور جدوجہد میں سے ایک تھا۔ یہ دھرنا پولیس کے بے رحمانہ کریک ڈاؤن کے بعد ختم ہوا جس میں ربڑ کی گولیاں، بجلی کے جھٹکے دینے والے آلات کا استعمال اور پانی کی فراہمی بند کرنے جیسے اقدامات شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق کئی مزدوروں نے روزگار سے ہاتھ دھوئے اور آنے والے سالوں میں 40 سے زائد مزدور یا ان کے خاندان کے افراد غربت اور سماجی بے دخلی کے باعث جاں بحق ہوئے جن میں سے کئی ایک نے خودکشی کی تھی۔
یہ سب ’سکویڈ گیمز‘ کی کہانی کا حصہ کیسے بنا؟
رپورٹس کے مطابق ہوانگ نے براہ راست ان واقعات کو سیریز میں شامل کیا ہے۔
’سکویڈ گیمز‘ کے پہلے سیزن میں گی ہن کے ماضی کا انکشاف ہوتا ہے کہ وہ ایک کار کمپنی میں کام کرتا تھا اور ایک پرتشدد مزدور ہڑتال کے بعد اپنی ملازمت کھو بیٹھا، یہ منظر سانگیونگ کمپنی کی اصل کہانی کی طرف اشارہ ہے۔
سیریز میں فرضی کمپنی کا نام ’ڈرَیگن موٹرز‘ رکھا گیا ہے۔
پانچویں قسط میں پولیس کی جانب سے ورکرز پر حملے کا منظر بھی دکھایا گیا ہے جو حقیقی زندگی کے حالات کی عکاسی کرتا ہے۔
سانگیونگ کے سابق یونین رہنما لی چانگ کن جو اصل ہڑتال کا حصہ تھے، نے سیریز کی مقبولیت پر ملی جلی رائے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ان ورکرز کی قربانیوں کی کہانی کو صرف تفریح کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دنیا بھر کی توجہ کے باوجود یہ مسئلہ محض ایک تماشہ بن کر رہ گیا ہے اور اس کا نتیجہ کسی عملی مزدور اصلاحات کی صورت میں سامنے نہیں آیا۔‘
اگرچہ ہوانگ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ کہانی پر جاپانی کامکس جیسے ’بیٹل رائل اور ’لائر گیم‘ کا بھی اثر رہا ہے تاہم سیریز کا اصل پیغام موجودہ معاشی ناانصافیوں کی تلخ حقیقت ہے جو دیکھنے والوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔