آسٹریلیا کی ایک مقامی پرواز میں اچانک ایک سانپ نکل آیا جس کی وجہ سے اس کی روانگی میں دو گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔
امریکہ کی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ’سانپ پکڑنے والے شخص مارک پیلی نے بدھ کو بتایا کہ ’یہ سانپ منگل کو ورجن آسٹریلیا کی فلائٹ وی اے 337 کے کارگو والے حصے سے برآمد ہوا۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ ’اس وقت جہاز برسبین روانہ ہونے کے لیے میلبرن ایئرپورٹ پر موجود تھا اور اس میں مسافر بھی سوار ہو چکے تھے۔‘
مزید پڑھیں
بعدازاں معلوم ہوا کہ 60 سینٹی میٹر (2 فٹ) لمبا یہ سانپ بے ضرر نسل کا ہے، پیلے نے کا کہنا تھا کہ ’میں جب اُس کے قریب پہنچا تو پہلے سمجھا کہ یہ زہریلا ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے سانپ کو پکڑا تب مجھے اندازہ ہوا کہ یہ زہریلا نہیں ہے، حالانکہ اس سے پہلے یہ مجھے بہت خطرناک لگ رہا تھا۔‘
واضح رہے کہ دنیا کے زیادہ تر زہریلے سانپ براعظم آسٹریلیا میں پائے جاتے ہیں۔
پیلے کا کہنا تھا کہ ’جب میں طیارے کے کارگو والے حصے میں داخل ہوا تو یہ سانپ ایک پینل کے پیچھے آدھا چُھپا ہوا تھا اور ہوائی جہاز کے گہرائی والے حصے میں اس کے غائب ہونے کا خدشہ تھا۔‘
اُنہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے ہوائی جہاز کے انجینیئر اور ایئرلائن کے عملے کو بتایا کہ ’اگر سانپ جہاز کے اندر کہیں چُھپ گیا تو پھر انہیں اس طیارے کو خالی کروانا پڑے گا۔‘
پیلے کا کہنا تھا کہ ’اگر سانپ پہلی کوشش میں نہ پکڑا گیا تو یہ پینلز میں کہیں چُھپ جائے گا اور پھر آپ کو جہاز خالی کرنا پڑے گا کیونکہ اس وقت میں بھی نہیں جانتا تھا کہ یہ کس قسم کا سانپ ہے۔‘
’لیکن شکر ہے کہ میں نے پہلی کوشش میں ہی اُسے قابو کر لیا، اگر یہ نہ ملتا تو میں اور انجینیئرز بوئنگ 737 کے مختلف حصوں میں اِسے ڈھونڈ رہے ہوتے۔‘

پیلے نے بتایا کہ جب انہیں سانپ کی موجودگی کا بتایا گیا تو وہ 30 منٹ کی ڈرائیو کرنے کے بعد ایئرپورٹ پہنچ گئے، تاہم اُن کے پہنچنے سے قبل ہی سکیورٹی وجوہات کی بنا پر طیارے کی روانہ میں تاخیر ہو چکی تھی۔
ورجن آسٹریلیا ایئرلائن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’یہ پرواز تقریباً دو گھنٹے تاخیر کے بعد اپنی منزل کی جانب روانہ ہوئی۔‘
پیلے کا کہنا ہے کہ ’ایسا لگتا ہے کہ یہ سانپ برسبین کے علاقے سے ایک مسافر کے سامان کے اندر چُھپ گیا تھا اور پھر برسبین سے میلبرن کی دو گھنٹے کی پرواز کے دوران سامان سے باہر نکل آیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایسے سانپ کو فوری طور پر اسی حالت میں جنگل میں چھوڑا نہیں جاتا اور اسے کچھ عرصے کے لیے ایک مخصوص ماحول میں رکھنا پڑتا ہے کیونکہ اگر اسے کوئی بیماری لاحق ہوتی ہے تو اِس سے دیگر جنگلی حیات کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
بعدازاں جانوروں کے ڈاکٹر سے کہا گیا کہ اس سانپ کو کسی لائسنس یافتہ شخص کے حوالے کیا جائے جو اسے کچھ عرصہ اپنے پاس رکھ سکے۔