Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں سولر اور ونڈ انرجی کے منصوبے، 31 ارب ریال کی سرمایہ کاری متوقع

پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی ذیلی کمپنیاں بھی منصوبے میں شراکت دار ہیں۔(فوٹو: الشرق الاوسط)
سعودی عرب میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں پیش رفت جاری ہے۔ سولر اور ونڈ انرجی سیکٹرز میں 7 نئے منصوبوں میں معاہدے کیے گئے ہیں۔
الشرق الاوسط کے مطابق معاہدوں پر دستخط وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کی موجودگی میں ہوئے۔ منصوبوں پر 31 ارب ریال کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
قومی پروگرام برائے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی نگرانی وزارتِ توانائی کرے گی جبکہ ترقیاتی امورکی ذمہ داری ’اکواپاور‘ کو سونپی گئی ہے۔
علاوہ ازیں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی ذیلی کمپنیاں آرامکو انرجی اور بدیل بھی منصوبے میں شراکت دار ہیں۔
قابل تجدید توانائی کے منصوبے مختلف ریجنز میں شروع کیے جائیں گے جن میں سولر انرجی منصوبے بیشہ، عسیر میں 3000 میگا واٹ، مکہ مکرمہ ’خلیص‘ میں 2000 ، مدینہ منورہ 3000، عفیف 1 اور 2 ، ریاض میں 2000 میگا واٹ کے منصوبوں پر کام کیا جائے گا۔
شمسی توانائی سے پیدا کی جانے والی بجلی کی پیدواری لاگت 4.72 ہللہ سے 5.10 ہللہ فی کلو واٹ ہو گی جو عالمی سطح پر انتہائی کم لاگت شمار ہوتی ہے۔

شمسی توانائی سے بجلی کی پیدواری لاگت 4.72 ہللہ سے 5.10 ہللہ فی کلو واٹ ہو گی

ونڈ انرجی کے لیے ترقیاتی پروگرام ’ستارہ‘ ، ریاض میں 2000 میگا واٹ تک بجلی حاصل کی جائے گی جس کی لاگت 7.71 ہلالہ فی کلو واٹ پر گھنٹہ ہوگی۔
شقرا ریاض میں ونڈ انرجی کے تحت 1000 میگا واٹ بجلی پیدا کی جائی گی جس پر 6.99 ہللہ فی کلو واٹ لاگت آئے گی۔
منصوبوں کی تکمیل کے بعد سعودی عرب کا شمار دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کے میدان میں سب سے کم لاگت پر بجلی پیدا کرنے والے ممالک میں کیا جائے گا۔

 

شیئر: