سعودی عرب مصنوعی ذہانت کو حصولِ مقصد کے لیے استعمال کر کے ایک صحت مندانہ اور زیادہ مستعد اور فعال آبادی کی تعمیر کر رہا ہے جو وژن 2030 کا ایک بنیادی ہدف ہے جس کے تحت مملکت کے تمام شہریوں کو صحت مند رکھنا اور ان کی زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مصنوعی ذہانت، قومی تبدیلی میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے اور اس کا اطلاق عوام کے علاج معالجے کے شعبے، تعلیمی اداروں حتیٰ کے موبائل میں ڈاؤن لوڈ کی گئی ایپلی کیشنز پر بھی ہو رہا ہے جو روزانہ کی صحت مندانہ عادتوں میں مدد دیتی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ہفتۂ ماحولیات 2025: سرسبز و شاداب اور صحت مند ملک توجہ کا مرکزNode ID: 888661
اس میدان میں ایک اہم رہنما کے طور پر شاہ فیصل سپیشلسٹ اینڈ ریسرچ مرکز بھی ہے جو مصنوعی ذہانت کو کام میں لاتے ہوئے مریضوں کی دیکھ بھال، علاج کے بعد بحالی اور خاندانوں کو ان کی ضرورت کے مطابق صحت سے متعلق اطلاعات دے کر با اختیار بنا رہا ہے۔
ہسپتال میں ہیلتھ کیئر انٹیلی جنس سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹراحمد ابو صالح کہتے ہیں ’مملکت میں آج ہم ڈیجیٹل اختراع کے سنہری اِیکوسسٹم میں جی رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر ابو صالح نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’کاروباری مزاج رکھنے والے افراد، اختراع پسند ذہنوں، تنظیموں اور ریسرچ سے وابستہ لوگوں کے لیے یہ سنہری موقع ہے۔ ہسپتال میں ڈیجیٹل تبدیلی کا ایک ایسا سفر شروع ہو چکا ہے جو ہمارے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔‘
وژن 2030 کے تحت ہیلتھ کیئر میں یکسر تبدیلی کے پروگرام سے تقویت حاصل کرتے ہوئے، ہسپتال کی توجہ اخراجات کم کرنے، علاج کا دائرہ وسیع کرنے اور بہترین خدمات مہیاکرنے پر ہے اور ان سب میں مصنوعی ذہانت سے مدد لی جا رہی ہے۔

تاہم ڈاکٹر ابو صالح کہتے ہیں کہ ’نئی ٹیکنالوجیوں کو اختیار کرنا اسی وقت سٹریٹیجک اور پائیدار ہوسکتا ہے اگر ان سے میڈیکل پریکٹس اور مریضوں کو مطلوبہ فائدہ مل رہا ہو۔‘
ڈاکٹر ابو صالح کے مطابق ’کچھ تنظیمیں مصنوعی ذہانت کے ماڈل بناتی ہیں، انھیں سال دو سال استعمال کرتی ہیں اور بند کر دیتی ہیں۔ کیونکہ اس سے فائدہ حاصل نہیں ہو رہا تھا۔‘
شاہ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال میں مصنوعی ذہانت کے کا سب سے اثر انگیز استعمال مریض کے اس سفر سے متعلق رہنمائی ہے جب وہ ہسپتال میں داخلے کے لیے آتا ہے اور گھر واپس جاتا ہے۔ ہسپتال کا نظام پیشگوئی کی صلاحیت سے لیس تجزیے کو استعمال کر کے مریض کو اس کی صحت کے بارے میں آگاہ کرتا ہے اور زندگی گزارنے کے انداز میں ضروری تبدیلیوں کا ہدف حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
ڈاکٹر ابو صالح کے مطابق ’ہم نے ایسا نظام وضع کیا ہے جو کینسر کے علاج کے یونٹ میں مریض کی اپوئنٹمنٹ سے تین دن پہلے ہی اسے بتا دیتا ہے اس کا علاج کا تجربہ کس طرح کا ہوگا۔‘
اس سے ڈاکٹروں کو نتائج تک پہنچنے اور مریضوں کی توقعات کو مینج کرنے میں مدد ملتی ہے۔ مصنوعی ذہانت، میڈیکل سٹاف پر انتظامی دباؤ کی مشکلات کم کرنے میں بھی معاون ہے جو عام حالات میں انتہائی تھکا دینے والا مرحلہ ہوتا ہے۔

ہسپتالوں کے علاوہ بھی یہی ٹیکنالوجی سعودی شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر صحت سے متعلق بہتر انتخاب میں مدد دے رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت کو استعمال کرنے والی کچھ ایپس اب نیند، خوراک اور ورزش کے اعداد و شمار اکٹھا کرتی ہیں اور اس کی بنیاد پر ذاتی نوعیت کی ترغیبات پیش کرتی ہیں جو چھوٹے چھوٹے ایسے کام ہوتے ہیں جنھیں کرنا آسان ہوتا ہے جیسے سائیکل چلانا یا واک کرنا۔
2024 کی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کی ایک رپورٹ کے مطابق واک کرنا یا سائیکل چلانا اب سعودی نوجوانوں اور جوانوں کی مقبول ترین جسمانی مشغولیت ہے۔
تاہم رپورٹ میں اس مشغلے میں جنس کی وجہ سے پڑنے والے فرق کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کےمطابق 23.2 فیصد مرد جبکہ صرف 14 فیصد خواتین جسمانی مشق کرتی ہیں۔
مصنوعی ذہانت آسانی سے بدلے جا سکنے اور دقت کے بغیر حاصل کیے جا سکنے والوں عمل کا مشورہ دے کر خواتین میں اس فرق کو کم کر سکتی ہے جس سے وہ گھروں یا اپنی کمیونٹی میں جسمانی مشغولیت کے لیے وقت نکال سکتیں ہیں۔

ممکت بھر کے سکولوں میں مصنوعی ذہانت، فزیکل ایجوکیشن کو مکمل طور پر بدل رہی ہے اور اساتذہ، طالب علم کی ضرورت کے مطابق مشاغل طے کر سکتے ہیں۔
گزشتہ برس ایک تاریخی قدم کے طور پر ، وزارتِ تعلیم نے رگبی کو الیکیٹیو گیم کے طور پر متعارف کرایا ہے۔ یہ ایسا انیشی ایٹیو ہے جو قومی سلیبس میں جسمانی مشغولیت کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔
لیکن تنہا ٹیکنالوجی کافی نہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ دیرپا اثر کے لیے کہ مملکت کو بنیادی ڈھانچوں، تعلیمی تربیت اور ضرورت کے مطابق ایسے آلات پر پیسہ خرچ کرتے رہنا ہوگا جو سعودی ثقافت اور مقاصد سے ہم آہنگ ہیں۔
اس طرح کے اقدامات کر کے سعودی عرب، مصنوعی ذہانت سے، ٹیکنالوجی سے حاصل ہونے والے ایک فائدے کی نسبت زیادہ موثر انداز سے مستفید ہو رہا ہے۔ مصنوی ذہانت اور اس کا استعمال عوامی صحت کے لیے انقلابی صورت اختیار کر رہا ہے اور مملکت کو آگے بڑھنے، زندگی گزارنے اور ہر روز بہتر محسوس کرنے میں مدد دے رہا ہے۔