سعودی عرب سمیت عرب اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ نے شام کی سکیورٹی، استحکام، اتحاد اور خود مختاری کی سپورٹ اور اس کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت مسترد کرنے کا اعادہ کیا ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن، بحرین، ترکیہ، سعودی عرب، عراق، عمان، قطر، کویت، لبنان اور مصر کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ دو دن کے دوران شام کے واقعات پر مشاورت کی ہے۔
مزید پڑھیں
ایس پی اے اورعرب نیوز کے مطابق شام کی خودمختاری، سلامتی اور تعمیرِ نو سے متعلق امور پر مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنے پر زور دیا گیا۔
اس کا مقصد ایک متفقہ موقف اور شام کو ان بنیادوں پر دوبارہ تعمیر کرنے کی کوششوں کو سپورٹ کرنا تھا جو اس کی سکیورٹی، استحکام، اتحاد، خودمختاری اورشہریوں کے حقوق کی ضمانت دیں۔
وزرائے خارجہ نے السویدا میں بحران کے حل کے لیے معاہدے کا خیرمقدم کیا اور اس پ عملدرآمد پر زور دیا۔
شام اور اس کے اتحاد، شہریوں کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔
شامی صدر احمد الشراع کی جانب سے السویدا میں شہریوں کے خلاف زیادتیوں کے تمام ذمہ داروں کو جوابدہ ٹہرانے کےلیے ان کے عزم کو سراہا۔ السویدا اور شام بھر میں سیکورٹی اور قانون کی حکمرانی کےلیے تمام کوششوں کی سپورٹ کی۔
شام پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت اوراسے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر مسترد کیا۔
وزرائے خارجہ کا کہنا تھا شام کا استحکام اور سلامتی پورے خطے کے امن سے جڑی ہے اور یہ عرب ممالک کی سٹریٹجک ترجیح ہے۔
وزرا نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ تعمیرِ نو کے عمل میں شامی حکومت کی مدد کرے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل شام کے مقبوضہ علاقوں سے اسرائیل کے مکمل انخلا، جارحیت رکوانے، داخلی معاملات میں مداخلت روکنے اور 1974 کے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے ذمہ درای پور ی کرے۔