Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کے زیرانتظام  کشمیر کے پہاڑی گاؤں میں ’بادل پھٹنے‘ سے 34 افراد ہلاک

کشتواڑ کے ضلعی کمشنر پنکج کمار شرما نے بتایا کہ ’ہمیں 34 لاشیں ملی ہیں اور 35 زخمیوں کو بچا لیا گیا ہے۔‘ (فوٹو: اے پی)
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے ایک ہمالیائی پہاڑی گاؤں میں شدید بارش اور بادل پھٹنے کے باعث آنے والے سیلاب سے کم از کم 34 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
ایک اعلیٰ مقامی سرکاری اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا  اے ایف پی کو بتایا کہ سیلاب سے 34 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 35 دیگر کو بچا لیا گیا۔
کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’خبر افسوسناک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کشتواڑ ضلع میں شدید بارش اور ’بادل پھٹنے‘ کا واقعہ پیش آیا۔
کشتواڑ کے ضلعی کمشنر پنکج کمار شرما نے بتایا کہ ’ہمیں 34 لاشیں ملی ہیں اور 35 زخمیوں کو بچا لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’مزید لاشیں ملنے کا خدشہ ہے۔‘
قریبی آتھولی گاؤں کے رہائشی سشیل کمار نے اے ایف پی کو بتایا کہ’میں نے کم از کم 15 لاشوں کو مقامی اسپتال لاتے دیکھا۔‘
ریسکیو ٹیموں کو متاثرہ علاقے تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پچھلے کئی دنوں کی شدید بارشوں نے سڑکوں کو پہلے ہی نقصان پہنچایا ہے۔ یہ علاقہ سری نگر شہر سے 200 کلومیٹر  سے زائد فاصلے پر واقع ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بیان میں کہا کہ ’متاثرہ افراد کو ہر ممکن امداد فراہم کی جائے گی۔‘
5  اگست کو آنے والے سیلاب نے انڈین ریاست اتراکھنڈ کے ہمالیائی قصبے دھرالی کو بہا کر مٹی میں دفن کر دیا تھا۔ اس واقعے میں ممکنہ ہلاکتوں کی تعداد 70 سے زیادہ بتائی جا رہی ہے، تاہم حتمی تصدیق ابھی باقی ہے۔
جون سے ستمبر تک مون سون کے موسم میں سیلاب اورلینڈ سلائیڈ کے واقعات عام ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور غیر منصوبہ بند ترقی ان آفات کی شدت اور تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ورلڈ میٹیورولوجیکل آرگنائزیشن نے گزشتہ سال کہا تھا کہ بڑھتے ہوئے شدید سیلاب اور قحط موسمیاتی تبدیلی کی خطرے کی گھنٹی ہیں، جو زمین کے آبی نظام کو پہلے سے زیادہ غیر متوقع بنا رہی ہے۔

شیئر: