جب آیا نے (جنھوں نے اپنا خاندان نام نہیں بتایا) گزشتہ برس اکتوبر میں فرضی نام ’گِیکشوارڈ‘ سے اپنے یُو ٹیوب چینل کا آغاز کیا تو وہ وڈیو گیمز، وڈیو گیم کے کرداروں کے ڈریس پہننے والوں اور ایکشن سے بھرپور شخصیات کی اس دنیا میں جہاں مردوں کا غلبہ ہے، سعودی خواتین کے لیے ایک مقام بنانے میں پُرعزم تھیں۔
انھوں نے عرب نیوز کو بتایا ’میرا مقصد یہ تھا کہ میں سعودی عرب میں خواتین کی گیمز کی کمیونٹی سے جو بہت بڑی نہیں ہے، زیادہ رابطے میں رہوں اور ایک نئے نقطۂ نظر کو متعارف کراؤں۔‘

انھوں نے خواتین کے لیے فکر و عمل کی آزادی والی ایک ایسی جگہ کا تصور کیا جہاں وہ گیمز سے اپنے مشترکہ لگاؤ کے باعث، ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہو سکیں۔ آج اُن کے یُو ٹیوب چینل کے سبسکرائبرز کی تعداد 26000 سے زیادہ ہے۔
وہ کہتی ہیں ’میں خواتین کی حوصلہ افزائی کر رہی ہوں کہ وہ کھل کر آئیں، جو ہیں وہ بن کر دکھائیں اور اپنی فراست پر فخر محسوس کریں۔‘
ان کے بقول شروع کے دن آسان نہیں تھے۔ منفی تبصروں نے صبر کا امتحان لیا لیکن طے کر لیا تھا کہ حوصلہ نہیں ہارنا۔ اب اس بارے میں سوچتی تک نہیں۔ وہ تنقید سے پہلے ہی اپنی توجہ رابطے اُستوار کرنے کی طرف موڑ دیتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا ’مجھے ایسی گیمر خواتین مِلِیں جن کی روِش دوستانہ تھی اور جو اچھی تھیں اور یوں ایک چھوٹی سے کمیونٹی تعمیر ہو گئی۔ بہت سے لوگوں سے رابطہ ہونے اور کچھ سے جُڑ جانے کے بعد اچھا محسوس ہوتا تھا۔‘
آیا سمجھتی ہیں کہ گیمنگ، اینیمے اور وڈیو گیم کے کرداروں کی طرح کا لباس پہننا تخلیقی اظہار کی ایک طاقتور صورت ہے۔ ’میں کہوں گی بس شروع کر دیں۔ اپنا آپ دکھائیں۔‘
آیا کو یقین ہے کہ وڈیو گیمز نے ان کے سماجی اور خاندانی تعلقات کو مضبوط بنایا ہے۔ انھیں امید ہے کہ وہ وسیع سعودی کمیونٹی کو یہ دکھا سکیں گی کہ گیمنگ کو بعض اوقات جو منفی بدنامی ملتی ہے وہ درست نہیں ہوتی۔
