پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع بونیرکے بیرون ملک مقیم شہری سیلاب میں اپنے پیاروں کے کھونے کی خبر سن کر اپنے آبائی گھروں کو واپس پہنچ رہے ہیں۔
انہی افراد میں سے ایک صابر رحیم ہیں جن کا تعلق بونیر کے گاؤں بشونئ سے ہے۔
صابر رحیم گزشتہ دو دہائیوں سے مسقط میں محنت مزدوری کرکے اہل خانہ کی کفالت کر رہے ہیں۔ 15 اگست کو سیلابی ریلے میں ان کے خاندان کے 19 افراد بہہ گئے جن میں سے 14 کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جب کہ 5 افراد کی لاشیں ابھی تک نہیں مل سکی ہیں۔
مزید پڑھیں
صابر رحیم کا کہنا تھا کہ ’ہم تین بھائیوں کے گھر ایک ساتھ تھے، سیلاب کے وقت سبھی گھر میں موجود تھے، میرے بھائیوں، بھتیجوں اور بچوں سمیت پورا خاندان اجڑ گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس گھر آ کر اپنے بچوں سے وعدہ کیا تھا کہ اب کی بار آیا تو ہمیشہ کے لیے یہیں رہوں گا مگر کیا خبر تھی کہ میرا پورا ہنستا بستا گھر ہی اجڑ جائے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ جمعے کی شام مجھے سیلاب کی اطلاع ملی اور ہفتے کے دن میں بونیر پہنچ گیا۔
صابر رحیم کے مطابق ان کے گاؤں میں ابھی تک ریسکیو کا عمل مکمل نہیں ہوا۔ بھاری پتھروں کے نیچے لوگوں کے پیارے دبے ہوئے ہیں مگر مشینری نہ ہونے کے باعث انہیں نکالا نہیں جا سکا۔
انہوں نے کہا کہ ’جن کے لیے بیرون ملک محنت مزدوری کرتے تھے، وہ سب اس دنیا سے چلے گئے۔‘
سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے ضلع بونیر کے ایک اور گاؤں پیر بابا کے محمد مستجاب سعودی عرب میں برسرروزگار ہیں۔ جمعے کے دن آنے والے سیلاب نے ان کی خوشیاں بھی چھین لی ہیں۔

محمد مستجاب کے بڑے بھائی، بھابھی اور ان کے بچے اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔
محمد مستجاب کے مطابق بھائی کی جدائی کی خبر سن کر ان سے رہا نہیں گیا اور وہ اپنے گاؤں پہنچ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے پڑوسی اور گاؤں کے متعدد افراد موت کی وادی میں چلے گئے ہیں۔
پیر بابا سے تعلق رکھنے والے سماجی رہنما نقیب اللہ کا کہنا ہے ’بونیر کے بیش تر نوجوان روزگار کے سلسلے میں خلیجی ممالک اور یورپ میں مقیم ہیں۔ سیلاب میں بڑے پیمانے پر تباہی کے بعد بہت سے تارکین وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔ کسی کا پورا گھر اجڑ گیا ہے تو کسی کے والد اور بھائی سیلاب میں جان سے گئے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے امدادی رقوم بھی بھیج رہے ہیں تاکہ اس مشکل وقت میں اپنے آبائی علاقے کے لوگوں کی اعانت کی جا سکے۔‘
واضح رہے کہ پروینشل ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق سیلاب میں اب تک ہلاک ہونے والی کی تعداد 341 تک پہنچ چکی ہے جب کہ 178 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
پی ڈی ایم اے رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب میں صرف ضلع بونیر کے 222 افراد لقمۂ اجل بنے۔