یہ پیج مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا
اہم نکات:
-
حالیہ سیلاب میں 30 افراد ہلاک ہوئے: ریلیف کمشنر پنجاب
-
چناب اور راوی کا ریلہ مزید پریشانی کا سبب بن سکتا ہے، عرفان کاٹھیا
-
تربیلا ڈیم 100 فیصد اور منگلا ڈیم 81 فیصد تک بھر چکا: پی ایم ڈی
-
دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ تین لاکھ 85 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا
-
نشیبی علاقوں سے لوگوں کو ریسکیو کرنے کا سلسلہ جاری
سندھ میں ممکنہ سیلاب سے 16 لاکھ 50 ہزار افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ
صوبہ سندھ میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ محکمے اور حکام تیاری کر رہے ہیں۔
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر حکومت پوری طرح متحرک ہے اور تمام ادارے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر دو لاکھ 73 ہزار خاندانوں کے 16 لاکھ 50 ہزار افراد، 1651 دیہات اور 167 یونین کونسلز کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
سینچر کی دوپہر سندھ کے چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ نے صوبائی فلڈ کنٹرول روم کا دورہ کیا۔
چیف سیکریٹری سندھ کو سیلابی صورتحال پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ گدو بیراج سے سیلابی ریلہ 3 ستمبر کو گزرے گا۔ اور اس وقت گڈو بیراج اپ اسٹریم میں تین لاکھ 89 ہزار اور ڈاؤن سٹریم میں تین لاکھ 56 ہزار کیوسک پانی کا بہاؤ ہے۔
این ڈی ایم اے کا سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف و ریسکیو آپریشن
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمہ دار ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف و ریسکیو آپریشن کے لیے معاونت جاری ہے۔
این ڈی ایم اے نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سیالکوٹ 500 اور نارووال کے لیے 500 راشن بیگز مہیا کیے ہیں۔
بیان کے مطابق یہ امدادی سامان متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے ذریعے تقسیم کیا جائے گا۔ امدادی سامان کے راشن بیگز 46 کلوگرام اور 22 اشیاء پر مشتمل ہیں۔
این ڈی ایم اے نے سیالکوٹ اور نارووال کے لیے امدادی سامان پر مشتمل کل 8 ٹرکوں کا قافلہ روانہ کیا۔ وزیر آباد، حافظ آباد، چنیوٹ اور جھنگ کے لیے راشن ٹرک آئندہ چند دنوں میں روانہ کیا جائے گا۔
این ڈی ایم اے نے وزیرآباد میں 500، حافظ آباد میں 500، چنیوٹ میں 1000 اور جھنگ میں 1200 راشن پیک کی ترسیل کا منصوبہ بنایا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چار ہزار 200 راشن بیگز پنجاب کے آفت زدہ علاقوں میں بھجوائے جائیں گے۔
حالیہ سیلاب میں 30 افراد ہلاک ہوئے: ریلیف کمشنر پنجاب
پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کی ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق حالیہ سیلاب کے دوران 30 افراد ہلاک اور لاہور میں آسمانی بجلی گرنے سے دو اموات رپورٹ ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ دریائے راوی ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 2308 موضع جات متاثر ہوئے۔
دریاؤں میں سلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 15 لاکھ 16 ہزار افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب میں پھنس جانے والے چار لاکھ 81 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 11 ہزار کیوسک، خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پہ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 70 ہزار کیوسک تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے چناب میں قادر آباد کے مقام پہ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 71 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 46 ہزار کیوسک ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار کیوسک ہے۔ شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے جس میں کمی آ رہی ہے۔
بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 99 ہزار کی کیوسک ہے جس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 3 ہزار کیوسک ہے جس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دریائے ستلج سلیمانی کے مقام پہ پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نے مزید بتایا کہ منگلا ڈیم 80 فیصد، تربیلا ڈیم 100 فیصد جبکہ دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 84 فیصد تک بھر چکا ہے۔
پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش، پی ڈی ایم اے کا الرٹ
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہریوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز الرٹ ہیں۔
’بارش والے اضلاع کی انتظامیہ واسا اور ریسکیو ادارے فیلڈ میں الرٹ رہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات کے مطابق تمام متعلقہ محکمے الرٹ رہیں۔‘
تینوں دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بہت زیادہ ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے خبردار کیا ہے کہ تینوں دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بہت زیادہ ہے۔ چناب اور راوی کا ریلہ مزید پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے کہا کہ راوی میں بلوکی کے مقام پر دو لاکھ کیوسک کا ریلہ پہنچ چکا ہے۔ بلوکی کے مقام پر پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ 20 ہزار پر پہنچ کر کم ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تریموں ہیڈورکس پر پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ تریموں کے مقام پر کل صبح 8 لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلہ گزرنے کا امکان ہے۔
تریموں سے پانی ہیڈ محمد والا پہنچے گا۔ ہیڈ محمد والا پر ریلہ ساڑھے سات سے آٹھ لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا کا کہنا تھا کہ ’شاید ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالنے کی ضوررت پڑے۔ ہیڈ محمد والا پر سات لاکھ کیوسک کا ریلہ ملتان تک پہنچے گا جہاں بریچ کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ہیڈ مرالہ پر ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا۔
ڈی جی پی ڈی ایم نے بتایا کہ ’جن علاقوں سے سیلابی ریلہ گزر رہا ہے وہاں ریسکیو آپریشن کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔‘
خیبرپختونخوا: بارشوں کے باعث بڈنی نالہ میں پانی کی سطح بلند
خیبر پختونخوا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث بڈنی نالہ میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے جس سے پیر بالا اور درمنگی کے مقامات پر سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ درمنگی کے مقام پر پانی کا اخراج 11 ہزار 900 کیوسک جبکہ پیر بالا پر 9 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے.
نالے کے مختلف مقامات پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے جبکہ ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں۔
بڈنی نالے کے قریب مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے اور مساجد کے ذریعے عوام کو صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔
تربیلا ڈیم 100 فیصد اور منگلا ڈیم 81 فیصد تک بھر چکا: پی ایم ڈی
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ ڈیموں کی صورتحال کے حوالے سے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 100 فیصد اور منگلا ڈیم 81 فیصد تک بھر چکا ہے۔
پی ایم ڈی کے مطابق تربیلا ڈیم کا لیول 1550 فٹ، منگلا ڈیم 1223.75 فٹ، خانپور ڈیم 1979.60 فٹ، راول ڈیم 1750.50 فٹ اور سملی ڈیم 2314.75 فٹ تک ہے۔
بلوکی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ چنیوٹ برج، راوی سائفن اور شاہدرہ کے علاوہ ہیڈ سلیمانکی پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
گڈو، خانکی، قادرآباد اور جسٹر پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ سکھر، کوٹری، مرالہ اور ہیڈ اسلام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے چناب اور راوی کے ملحقہ نالہ ڈیگ اور پلکو میں اونچے، بئین میں درمیانے، نالہ ایک اور بسنتر میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے مطابق دریائے ٹالی میں ہیڈ چانڈیہ کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ تین لاکھ 85 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ تین لاکھ 85 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں این ڈی ایم اے نے بتایا کہ یہ پانی کے بہاؤ کی گذشتہ تین دہائیوں میں بلند ترین سطح ہے۔ ممکنہ طور پر سیلابی ریلے کا بہاؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ’قصور اور ملحقہ علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال سامنا ہے۔ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے ہائی الرٹ ہیں۔‘
دریائے راوی کے ملحقہ نشیبی علاقوں سے لوگوں کو ریسکیو کرنے کا سلسلہ جاری
ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ دریائے راوی کے ملحقہ نشیبی علاقوں سے لوگوں کو ریسکیو کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ترجمان کے مطابق ریسکیو اہلکاروں نے مانگا منڈی کے سیلابی پانی میں پھنسے مزید 11 لوگوں کو باحفاظت ریسکیو کیا۔ تمام افراد کا تعلق مانگا منڈی کے گاؤں جھگیاں ملایاواں دیاں سے تھا۔
ریسکیو اہلکاروں نے راوی 12 دری سےمالی پورہ بند روڈ سے چھ افراد کو سیلابی پانی سے بحفاظت ریسکیو کیا۔ تمام افراد کا تعلق مالی پورہ بند روڈ سے تھا۔
اسی طرح آرائیں والا کھو گاؤں سے 19 افراد کو سیلابی پانی سے نکالا گیا جن میں نو بچے، ایک مرد اور نو خواتین شامل ہیں۔
ترجمان ریسکیو نے مزید بتایا کہ گاؤں ملی والا ٹیوب ویل سے چار افراد اور ان کے جانوروں کو سیلابی پانی سے بحفاظت ریسکیو کیا گیا۔