’غنڈہ گردی کا رویہ قابل مذمت‘، شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس شروع، 20 عالمی رہنما شریک
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں 10 رکن ممالک کے 20 سے زائد عالمی رہنما شریک ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس چین کے شہر تیان جن میں شروع ہو گیا ہے جس کی سربراہی چینی وزیراعظم شی جن پنگ کر رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس اجلاس میں 20 سے زائد عالمی رہنما شریک ہیں جن میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی، پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور روسی صدر ولادیمیر پوتن بھی شامل ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے ورلڈ آرڈر کے نام پر ’غنڈہ گردی کے رویے‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے اجلاس میں شریک رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عدل و انصاف پر قائم رہیں اور سرد جنگ کی ذہنیت رکھنے والے کیمپ کے جنگ اور غنڈہ گردی کے رویے کی مذمت کریں۔‘
صدر شی جن پنگ کا مزید کہنا تھا کہ ایس سی او باہمی اعتماد سے آگے بڑھ رہی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تناور درخت بن چکی ہے۔
انہوں نے رکن ممالک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مختلف شعبوں میں تعاون کی بہت گنجائش موجود ہے اور رکن ممالک کو دستیاب وسائل سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس شروع ہونے سے قبل 10 ممالک سے آنے والے رہنماؤں نے ریڈ کارپٹ پر ایک گروپ فوٹو بھی بنوایا اور اس موقع پر نریندر مودی اور ولادیمیر پوتن ایک دوسرے سے گپ شپ کرتے دکھائی دیے۔
سنیچر کو رکن ممالک کے رہنما چین پہنچے تھے جن میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی بھی شامل تھے۔
انڈین میڈیا کے مطابق اسی روز ہی نریندر مودی نے چینی صدر سے ملاقات کی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تعلقات آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے ’تمام انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے راہ ہموار ہو گی۔‘
اس موقع پر وزیراعظم مودی کا کہنا تھا کہ ’2.8 ارب لوگوں کا مفاد ہم دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے جڑا ہوا ہے۔ ہم اپنے تعلقات کو باہمی اعتماد، احترام اور حساسیت کی بنیاد پر آگے بڑھنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
دوطرفہ بات چیت میں وزیراعظم مودی نے روس میں ہونے والی اس ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے صدر شی سے کہا کہ ’ہماری ملاقات نتیجہ خیز تھی جس نے ہمارے تعلقات کو مثبت سمت دی۔‘