Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیپال میں سیاسی بحران: سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم نامزد

نیپال کی سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو مظاہروں کے بعد ملک کی پہلی عبوری وزیراعظم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ اعلان ملک کے صدر کے دفتر کی طرف سے جمعے کو کیا گیا۔
30 ملین آبادی پر مشتمل ہمالیائی ملک اس ہفتے افراتفری میں ڈوب گیا جب سکیورٹی فورسز نے کرپشن کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوان مظاہرین کی ریلیوں کو کچلنے کی کوشش کی۔
2008 میں خانہ جنگی کے خاتمے اور بادشاہت کے خاتمے کے بعد ہونے والے بدترین تشدد میں کم از کم 51 افراد مارے گئے۔
کمیونسٹ پارٹی کے 73 سالہ رہنما کے پی شرما اولی نے منگل کو وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ تاحال ان کا ٹھکانہ معلوم نہیں ہے۔
صدارتی پریس ایڈوائزر کرن پوکھرل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’صدر رام چندر پاڈیل سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو وزیر اعظم مقرر کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حلف برداری کی تقریب مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے بجے  ہوگی۔
پوکھرل نے کہا کہ ’اس کے بعد وزراء کی ایک کونسل بنائی جائے گی، اور وہاں سے دیگر کارروائیاں کی جائیں گی۔‘
فوج نے کرفیو نافذ کرتے ہوئے بدھ کو سڑکوں کا کنٹرول واپس لے لیا، جب آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدل اور پوڈیل نے نوجوانوں کی احتجاجی تحریک ’جین زی‘ کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی۔
جین زی کی ایک نمائندہ امریتا بان نے کہا کہ  ’یہ فتح کا لمحہ ہے، آخر کار طاقت کا خلا ختم ہو گیا ہے۔‘

پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 21 مظاہرین شامل تھے (فوٹو: اے ایف پی)

احتجاج کا حصہ رہنے والے نمیش شریستھا نے کہا کہ مظاہرین نے سابق جج کی حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا ایک معاہدہ ہوا ہے کہ پارلیمنٹ تحلیل ہو جائے گی اور سشیلا کارکی وزیر اعظم ہوں گی۔‘
پیر کو سوشل میڈیا پر پابندی، بدعنوانی اور ناقص گورننس کے خلاف شروع ہونے والے احتجاج میں پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 21 مظاہرین شامل تھے۔
منگل کو مظاہرین کی طرف سے نذر آتش کیے جانے والے مقامات میں پارلیمنٹ، اہم سرکاری عمارتیں اور ہلٹن ہوٹل بھی شامل تھے۔

 

شیئر: