Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشت گردی کے واقعات، خیبر پختونخوا میں ایس ایچ اوز کو بُلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ

مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پولیس کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے (فائل فوٹو: اے پی)
خیبر پختونخوا حکومت نے دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کرپشن میں ملوث ہونے اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط رکھنے پر چھ اہلکاروں کو معطل بھی کیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں دہشت گردی سے متاثرہ اضلاع میں پولیس کو جدید اسلحے کے ساتھ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا ہے کہ صوبے کے حساس اضلاع میں ابتدائی طور پر ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی جہاں دہشت گردی کے خدشات زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں پولیس اور سی ٹی ڈی کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے تاکہ وہ بھرپور طریقے سے دہشت گردوں کا مقابلہ کرسکیں۔
مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے افغان حکومت سے بات چیت اولین ترجیح ہے اس سلسلے میں دونوں کو مشترکہ حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے جس سے بارڈر کا مسئلہ مستقبل بنیاد پر حل کیا جا سکے۔ 
دوسری جانب پولیس حکام کا موقف ہے کہ حساس پولیس سٹیشنز میں فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے صوبائی حکومت سے گاڑیوں سمیت جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا گیا تھا جس پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
ان کے مطابق ’پولیس کو گشت کے دوران ٹارگٹ کرنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جس میں ایس ایچ او سمیت دیگر سٹاف نشانہ بنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بلٹ پروف گاڑی کی بدولت دہشت گردوں کے حملے کے جواب میں فوری ردعمل دینے میں آسانی ہو گی اور پولیس کی جانی نقصان کا خدشہ بھی کم ہوسکے گا۔

حکام کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں حساس علاقوں کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کی جائے گی (فائل فوٹو: فیس بک، کے پی پولیس)

جرائم پیشہ عناصر سے تعلق پر چھ ایس ایچ اوز معطل

دوسری جانب پشاور میں کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط رکھنے پر پولیس کے چھ ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے جبکہ ایک چوکی انچارج اور جونئیر کلرک کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق چھ ڈی ایس پی اور 11 ایس ایچ اوز کو ناقص کارکردگی پر شوکاز نوٹسز بھی جاری کیے گئے ہیں جبکہ بہتر کارکردگی پر افسران کو توصیفی اسناد دی گئیں۔ 
سی سی پی او ڈاکٹر میاں سعید کا کہنا ہے کہ کرپٹ عناصر کے لیے پشاور پولیس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ پولیس کے اندر سزا و جزا کا عمل تیز کردیا گیا ہے تاکہ پولیس عوام کی خدمت کرسکیں ناکہ جرائم پیشہ افراد سے ملکر معاشرے کو نقصان پہنچائیں۔

شیئر: