ولی عہد کے دوحہ پہنچنے پر ان کا استقبال امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کیا۔
ولی عہد کی قیادت میں قطر کے دارالحکومت پہنچنے والے مملکت کے سرکاری وفد میں قطر میں سعودی سفیر شہزادہ منصور بن خالد، ولی عہد کے سیکرٹری ڈاکٹر بندر بن عبید الرشید اور شاہی پروٹوکول کے نائب سربراہ رکان بن محمد الطبیشی شامل ہیں۔
اس سے قبل اتوار کے روز دوحہ میں شیخ محمد کی قیادت میں ہنگامی عرب-اسلامی مشترکہ سربراہی اجلاس کی تیاری کے لیے وزرائے خارجہ کا تیاری اجلاس شروع ہوا۔
یہ سربراہی اجلاس 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی حملے پر غور کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں دوحہ میں حماس کے متعدد عہدیداروں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ان فضائی حملوں کے نتیجے میں کئی افراد مارے گئے اور زخمی ہوئے۔ ان حملوں کی عرب و اسلامی دنیا میں شدید مذمت کی گئی اور انہیں قطر کی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اس اجلاس میں شریک ہیں، جن میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی شامل ہیں۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی حملے کو ایک ’جارحانہ اقدام‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور دوحہ کے ساتھ مملکت کی یکجہتی کا اعادہ کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، وزارت نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے۔