انڈیا کے روسی ساختہ مگ 21 جنگی طیاروں نے جمعے کو آخری بار اڑان بھری جو ملک کے پہلے سپرسونک لڑاکا طیارے کے دور کے خاتمے کی علامت ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈیا نے 21 طیاروں کو 1960 کی دہائی میں فضائیہ میں شامل کیا تھا جن کی تعداد 874 تک پہنچ گئی تھی، لیکن ان میں سے 482 گر کر تباہ ہو گئے تھے۔
ان طیاروں کی ریٹائرمنٹ سے ایک روز قبل نئی دہلی نے سوویت دور کے اپنے بحری بیڑے کو جدید بنانے کے لیے مقامی طور پر تیار کیے گئے 97 تیجس جیٹ طیاروں کے حصول کے لیے سات ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں ایئر فورس کا مگ 21 جنگی طیارہ تباہ، پائلٹ ہلاکNode ID: 549546
-
انڈین فضائیہ کا ’اڑتے ہوئے تابوتوں‘ کو گراؤنڈ کرنے کا فیصلہNode ID: 689036
ریٹائرڈ جیٹ طیارے ممکنہ طور پر عوامی نمائش کے لیے رکھے جائیں گے لیکن حکومت نے ابھی تک کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، ایئر فورس کے اعلیٰ حکام، بشمول سابق فوجی جنہوں نے مگ 21 کو پائلٹ کیا تھا اس طیارے کے آخری فلائی پاس کو دیکھا۔
1990 کی دہائی میں ان کو ریٹائر کرنے کے منصوبے مقامی پیداوار اور نوکر شاہی کی رکاوٹوں اور بدعنوانی کے سکینڈلز کے درمیان بار بار تاخیر کا شکار ہوئے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ انڈیا کے لیے مگ 21 کی شراکت کو سنہری حروف میں یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس نے ان برسوں میں ہر طرح کا کردار ادا کیا ہے اور یہ بلا وجہ نہیں ہے کہ اسے ہر موسم کے پرندے کے طور پر جانا جاتا تھا۔‘
ان طیاروں کو ماہرین کی جانب سے ’اڑتے تابوت‘ کا نام بھی دیا گیا ہے، جس کی وجہ کئی مگ 21 جیٹ طیاروں کا گر کر تباہ ہونا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق انڈیا کے 400 سے زیادہ مگ 21 جیٹ طیارے تباہ ہوئے اور 171 پائلٹ مارے گئے۔
فروری 2019 میں انڈیا پاکستان جھڑپ کے دوران بھی پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کا مگ 21 بائسن مار گرا کر ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کو حراست میں لے لیا تھا۔