سعودی کابینہ نے مملکت میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم غیرملکیوں کے بچوں کی ملازمت کے حوالے نئے ضوابط متعین کیے گئے ہیں۔ وزیر افرادی قوت و سماجی ترقی کو نکات مرتب کرنے کا اختیار تفویض کردیا گیا ہے۔
سبق نیوز کے مطابق سعودی کابینہ نے 22 شعبان 1444 ہجری کے اپنے فیصلہ نمبر585 میں ترمیم کرتے ہوئے وزیر افرادی قوت کو اختیار دیا کہ مملکت میں قانونی طورپر کام کرنے والے غیرملکیوں کے بچوں کی ملازمت کے بارے میں وسیع بنیادوں پر ضوابط مرتب کریں جس میں ان امور کا خیال رکھا جائے کہ وہ پیشے فہرست میں شامل نہ ہوں جو مقامی افراد کے لیے مخصوص ہوں۔
کابینہ کے فیصلے میں کی گئی ترمیم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’مرافقین‘ (غیرملکیوں کے اہل خانہ) کی ملازمت کو قانونی دائرے میں لانے کےلیے فیس کا تعین وزارتِ خزانہ اور تیل کے ماسوا ذرائع آمدنی کو بڑھانے والے مرکز کے ساتھ مل کرمشاورت سے طے کیا جائے ۔
مزید پڑھیں
-
وزارت افرادی قوت کی قانونِ محنت کے ضوابط میں تبدیلی
Node ID: 881655
غیرملکیوں کے اہل خانہ پر ’ملازمت فیس‘ کا تعین عام کارکن پر مقرر فیس کو دیکھ کر کیا جائے گا۔ یعنی جو فیس عام کارکن کے ورک پرمٹ پر لی جاتی ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے’مرافق‘ کے لیے ورک پرمٹ کی فیس مقرر کی جائےگی۔
خیال رہے مملکت میں قانونی طور پر مقیم غیرملکی جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ غیرملکیوں کے اہل خانہ پر(فی فرد) ماہانہ 400 ریال فیس مقرر ہے جس کی ادائیگی تین ، چھ ، نو اور 12 ماہ کے حساب سے اپنی سہولت کے مطابق کی جاسکتی ہے۔
غیرملکیوں کے اہل خانہ کو ’مرافقین‘ کہا جاتا ہے جن کے اقاموں پر واضح طورپر درج ہوتا ہے کہ ’حامل اقامہ کو معاوضہ یا بلا معاوضہ کام کرنے کی اجازت نہیں‘۔

مذکورہ قانون کے ضوابط مقرر ہونے کے بعد وہ غیرملکی جن کے بچے ملازمت کرنے کے خواہاں انہیں مختلف شعبوں میں ملازمت دی جاسکے گی تاہم اس حوالے سے باقاعدہ طورپر ورک پرمٹ اور اس کی سالانہ فیس کا تعین کیا جانا ہے جس کے بعد باقاعدہ طورپر سرکاری سطح پرمقررہ ضوابط کا اعلان کیا جائے گا۔
واضح رہے سعودی کابینہ نے تقریبا دو برس قبل اس حوالے سے فیصلہ کیا تھا جس میں مزید ترمیم کرتے ہوئے مرافقین کی ملازمت کے حوالے سے فیسوں کے تعین اور دیگر معاملات کے لیے وزیر افرادی قوت کو اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ’فیصلے کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے ۔
جہاں مملکت میں مقیم غیرملکیوں کے اہل خانہ کو روزگارمیسر آئے گا وہاں مختلف شعبوں میں قابل افراد کا بھی تعارف ہوگا علاوہ ازیں بیرون ملک سے ویزوں کا اجرا بھی کم ہو گا۔
بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ غیرملکیوں کے وہ بچے جو یہاں پیدا ہوئے وہ مقامی ثقافت اور زبان سے بھی بخوبی واقف ہوتے ہیں جو نہ صرف انکے لیے بلکہ مقامی مارکیٹ کے لیے بھی مفید ہوگا۔