Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جوتے کس نے لہرائے‘، پی ٹی آئی کے پشاور جلسے میں بدانتظامی کی وجہ جاننے کے لیے کمیٹی قائم

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چئیرمین عمران خان کی ہدایت پر پشاور میں 27 ستمبر کو جلسہ منعقد کیا گیا اڈیالہ جیل سے بانی چئیرمین نے جلسہ کے انتظامات کی ذمہ داری وزیراعلی علی امین گنڈا پور کو سونپی تھی، جبکہ پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر کو وزیراعلی کے ساتھ مل کر جلسہ کو کامیاب بنانے کی ہدایت کی گئی تھی ۔
بانی چئیرمین عمران خان کی ہدایت کے مطابق پشاور میں پی ٹی آئی نے کامیاب پاور شو کا مظاہرہ کیا مگر جلسے کے دوران پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات نے بدانتظامی اور اندرونی اختلاف سے متعلق کئی سوالات اٹھا دیے۔
سٹیج اور پنڈال کے لیے ناقص انتظامات 
پشاور جلسہ کے لیے رنگ روڈ پر واقع کھلے میدان کا انتخاب کیا گیا تھا مگر ناقص انتظامات کی وجہ سے کارکنوں نے پنڈال میں کرسیوں کے بجائے سٹیج پر چڑھنے کی کوشش کی جس کے باعث دھکم پیل کے واقعات پیش آئے، کارکنوں کے ہلڑبازی اور سٹیج پر دھاوا بولنے کی وجہ سے تین کارکن گر کر زخمی ہوئے جبکہ ایک کارکن کو سٹیج سے دھکا کر نیچے گرایا گیا۔
ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والے ایک کارکن نے جب سٹیج پر جانے کی کوشش کی تو اسے سٹیج پر کھڑے پی ٹی آئی کے مقامی ورکر نے تشدد کیا اور اسے نیچے گرانے کی کوشش کی جبکہ دیگر کارکنوں کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ 
کارکنوں کے مطابق سٹیج کے قریب ورکرز اپنے قائدین سے ملنے کے انتظار میں کھڑے تھے مگر سکیورٹی اہلکاروں نے ورکرز پر تشدد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ رہنماوں کے سامنے ورکروں پر ڈنڈے برسائے گئے مگر کسی نے روکنے کی کوشش نہیں کی۔
وزیراعلی کی تقریر کے دوران جوتے لہرائے گئے
جلسہ میں ہلڑبازی اس وقت زیادہ ہوئی جب وزیراعلی علی امین گنڈاپور خطاب کے لیے سٹیج پر آئے کارکنوں نے نہ صرف نعرے بازی کی بلکہ وزیراعلی کی طرف جوتے لہرا دیے۔ کارکنوں نے عمران خان کی رہائی کے لیے نعرے لگاتے ہوئے پانی کی خالی بوتلیں سٹیج کی طرف پھینکیں۔
پنڈال میں ہلڑبازی اور بدانتظامی کی وجہ سے انہیں تقریر مختصر کرکے بیٹھنا پڑا مگر کارکنوں کو چپ کرنے کے لیے کسی رہنما نے کوشش نہیں کی۔
 جلسے میں شریک ایک ورکر نے اردو نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے کارکن 26 نومبر کے واقعہ کے بعد وزیراعلی سمیت تمام رہنماؤں سے ناراض ہیں۔ ان کی رائے ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے موجودہ قیادت سنجیدہ نہیں ہے۔ کارکنوں نے جلسے کے دوران نہ صرف وزیراعلی کے خلاف نعرے لگائے بلکہ علی محمد سمیت دیگر قائدین کو جوتے دکھائے۔ 

رفان سلیم نے کہا کہ ناقص انتظامات کی وجہ سے کارکنان اور دیگر شہروں سے آئے مہمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا (فوٹو: پی ٹی آئی)

پولیس نے کارکنوں کو مارا پیٹا 
جلسہ گاہ کی طرف جانے والے راستوں پر پولیس کی جانب سے کارکنوں پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔ پی ٹی آئی کارکنوں کے مطابق پولیس نے نہ صرف لاٹھی چارج کیا بلکہ گرفتار کرنے کی کوشش بھی کی۔ 
پی ٹی آئی پشاور کے صدر کا موقف 
پشاور میں جلسے کے انتظامات اور جلسے کے دوران پیش آنے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کرکے موقف اپنایا کہ جلسے کے انتظامات اور سٹیج کا اختیار پشاور تنظیم کے پاس نہیں تھا۔
ضلع پشاور کے صدرعرفان سلیم نے کہا کہ ناقص انتظامات کی وجہ سے کارکنان اور دیگر شہروں سے آئے مہمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ضلع پشاور میں کسی بھی سیاسی سرگرمی کی ذمہ داری صرف ضلعی تنظیم پر عائد ہوگی اور متعلقہ پارلیمنٹیرینز اور صوبائی عہدیداران کی مکمل حمایت اور معاونت حاصل ہوگی۔ 
بدانتظامی کی وجوہات جاننے کے لیے کیمٹی قائم 
پی ٹی آئی پارٹی کی جانب سے جلسے کے دوران بدانتظامی اور ناخوشگوار واقعات کی وجوہات جاننے کے لیے تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی گئی ہے جو چار دنوں کے اندر رپورٹ تیار کرکے صوبائی صدر کو پیش کرے گی۔
سینیئر صحافی محمد فہیم کے مطابق پی ٹی آئی کے جلسے میں بدانتظامی کی ذمہ داری لینے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے۔ اس جلسے کی میزبانی وزیراعلی علی امین گنڈا پور کی ذمہ داری تھی اس لیے جلسے کے انتظامات تنظیم کے ذمہ تھے، تاہم تنظیم کا موقف ہے کہ جلسے کے حوالے سے ان سے مشاورت نہیں ہوئی۔
صحافی محمد فہیم ان کا کہنا ہے کہ ذمہ داری کسی ایک پر عائد نہیں ہوتی ہر کوئی خود کو بری الذمہ قرار دے رہا ہے، اس لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی گئی ہے۔ 

محمد فہیم کے مطابق پی ٹی آئی کے جلسے میں جوتے اور بوتلیں کس نے لہرائیں اس کا پتا لگانا ناممکن ہے (فوٹو: پی ٹی آئی)

انہوں نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے پاس اتنا اختیار ہے کہ وزیراعلی سمیت سینیئر قیادت سے جواب طلب کرے، کیا اس ناقص انتظامات پر رہنماؤں سے جواب طلب کیا سکتا ہے؟
’پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر بھی خود کو اس معاملے سے لاتعلق کررہے ہیں جو کہ تعجب کی بات ہے۔‘
محمد فہیم کے مطابق پی ٹی آئی کے جلسے میں جوتے اور بوتلیں کس نے لہرائیں اس کا پتا لگانا ناممکن ہے کیونکہ اگر وہ ورکر تھے تو پنڈال کے ماحول کی مطابق انہوں نے ایسی حرکت کی اور اگر وہ تخریب کار تھے یا کسی سازش کے لیے آئے تھے تو ان کی نشاندہی ہوسکتی ہے۔
جلسہ آفٹر شاکس، صوبائی وزرا مستعفی 
پشاور جلسے کے بعد پارٹی کے اندرونی اختلافات میں مزید اضافہ ہوا۔ خیبرپختونخوا کابینہ کے دو وزرا نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کو استعفے ارسال کر دیے ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق وزیراعلی علی امین گنڈا پور کی بانی چئیرمین سے ملاقات کے بعد کابینہ میں ردو بدل کا فیصلہ ہوا تھا اسی لیے وزیر تعلیم فیصل ترکئی اور وزیر آبپاشی عاقب اللہ نے استعفیٰ دے دیا۔ 
پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ وزیر تعلیم فیصل ترکئی ایم این اے شہرام ترکئی کے بھائی ہیں جو کہ عاطف خان گروپ سے ہیں، اسی وجہ سے وزیراعلی کے ساتھ  تعلقات خوشگوار نہیں تھے۔ اسی طرح عاقب اللہ سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بھائی ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما کے مطابق پارٹی کے اندر گروپ بندی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ آنے والے دنوں میں مزید اختلافات سامنے آئیں گے۔

 

شیئر: