Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قدیم شمالی عرب مملکتوں کی جھلک‘، چین میں العلا کے نوادرات کی نمائش

العلا کے لیے سعودی عرب کے رائل کمیشن نے چین میں ایک بڑی نمائش کا آغاز کیا ہے جس میں شمالی عرب کی قدیم مملکتوں کی تاریخ کو نمایاں کیا گیا ہے۔
یہ نمائش شانگ خاندان کے ’کیپیٹل سائٹ میوزیم‘ میں جو ہینان کے صوبے میں واقع ہے پانچ جنوری تک جاری رہے گی۔ اس نمائش کو ’قدیم شمالی عرب مملکتوں کی جھلک‘ کا عنوان دیا گیا ہے اور یہ سعودی عرب کی وزارتِ ثقافت کے سعودی، چین ثقافتی سال کا حصہ ہے جس کی محتاط انداز سے کی گئی ترتیب اور پیشکش کا انتظام العلا کا رائل کمیشن اور چینی میوزیم مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔
یہ نمائش دادن، لحیان اور نبطیہ کی قدیم مملکتوں کے بارے میں تحقیق کو سامنے لائے گی جو کسی زمانے میں قافلوں کے ان راستوں کو کنٹرول کیا کرتی تھیں جو جزیرہ نمائے عرب کو مصر، میسوپوٹیمیا اور بحیرۂ روم کے خطوں سے ملاتے تھے۔
ان قدیم تہذیبوں کا مرکز العلا تھا جہاں ان کے مندر، مقبرے، تحریریں اور فن پارے دریافت ہوئے ہیں۔
العلا سے ملنے والی 30 سے زیادہ نایاب اشیا نمائش میں رکھی گئی ہیں جن میں سے 15 ایسی چیزیں ہیں جو عوام کے سامنے پہلی بار لائی گئی ہیں۔
ان نوادراتِ قدیمہ میں خاص طور پر دادان کے لیحانی حکمران کا ریت سے بنا ہوا مجسمہ (جو پانچ سے تین صدی قبل مسیح سے تعلق رکھتا ہے) بھی نمائش میں موجود ہے۔ نذر نیاز کے لیے وقف مورتیوں کے اجزا جو زائرین ’ام درج‘ اور ’جبلِ دادان‘ میں چھوڑ گئے انھیں بھی نمائش میں رکھا گیا ہے۔ دو ہزار سال پرانے نبطی ریشم کے ٹکڑے بھی یہاں موجود ہیں جو ایک بڑے مقبرے سے ملے تھے۔
پترا کا چاندی کا سِلا سکہ جس پر نبطی شاہ اریطاس چہارم اور ملکہ ہلدُو کے نقوش ہیں، نمائش میں رکھے گئے کئی سِکّوں میں سے ایک ہے۔

نمائش میں دادان کے لیحانی حکمران کا ریت سے بنا ہوا مجسمہ بھی رکھا گیا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

نمائش میں چین کے آثارِ قدیمہ کے 10 نوادرات بھی لوگوں کے دیکھنے کے لیے رکھے گئے ہیں جن میں منت کے اونٹ، بخورات جلانے والے برتن اور زیبائش کی چیزیں شامل ہیں جو دو ریجنوں کے درمیان مماثلت کو واضح کرتی ہیں۔
العلا اور ہینان دونوں یونیسکو کی ورلڈ ہیرٹِج سائٹس (عالمی ثقافتی ورثے) میں شامل ہیں اور چین میں جاری نمائش اُس تجارت، تحریر اور ثقافتی تبادلوں کی مشترکہ وراثت کی اہمیت پر روشنی ڈالتی ہے جس کا تعلق قبل مسیح کی پہلی ہزار سالہ مدت سے ہے۔
اگرچہ شمالی عرب کی مملکتوں اور قدیم چینی خاندانوں کے درمیان براہِ راست رابطوں کے کوئی ثبوت نہیں ملے تاہم منتظمین کہتے ہیں کہ یہ نمائش ایک دوسرے سے جڑی ہوئی دو تہذیبوں کی تاریخ کی چھان بین کا ایک نایاب موقع فراہم کرتی ہے جو کبھی عالمی تبادلے کے سنگم پر واقع تھیں۔

شیئر: