Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جانے والے امدادی فلوٹیلا کی کشتیوں پر حملہ، اسرائیل نے تین کشتیاں روک دیں

فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے بیان میں کہا ہے کہ یہ کشتیاں ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر مالیت کی ادویات غزہ لے جا رہی تھیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
غزہ جانے والی امدادی کشتیوں کے نئے فلوٹیلا کے منتظیمن نے کہا ہے کہ بدھ کی صبح اسرائیلی فوج نے اُن کی تین کشتیاں روک دیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’غزہ سن برڈز، علی النجار، اور انس الشریف نامی تین کشتیوں پر حملہ کیا گیا اور اسرائیلی فوج نے غیرقانونی طور پر روک لیا۔‘
تنظیم کے مطابق یہ واقعہ بدھ کو علی الصبح غزہ کے ساحل سے 220 کلومیٹر دور سمندر میں پیش آیا۔
گوبل صمود فلوٹیلا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کانشیئنس کے نام سے ایک اور کشتی جس پر صحافیوں، ڈاکٹروں اور کارکنوں سمیت 90 افراد سوار ہیں، پر بھی حملہ کیا جا رہا ہے۔‘
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اُن کی فوج نے غزہ پہنچنے کی کوشش کرنے والی کشتیوں کو روکا ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے بیان میں اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’قانونی بحری ناکہ بندی کو توڑنے اور جنگی علاقے میں داخل ہونے کی ایک اور بے ثمر کوشش بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئی۔ کشتیوں اور مسافروں کو اسرائیل کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’تمام مسافر محفوظ اور ان کی صحت ٹھیک ہے۔ مسافروں کو فوری طور پر ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔‘
فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے بیان میں کہا ہے کہ یہ کشتیاں ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر مالیت کی ضروری ادویات، نظام تنفس کے آلات اور غذائی سامان لے کر غزہ کے ضرورت مند ہسپتالوں کو جا رہی تھیں۔‘
اسرائیل نے فلسطین کے جنگ سے تباہ حال علاقے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے متعدد بین الاقوامی فلوٹیلا کو گزشتہ چند ماہ کے دوران روکا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں قحط جیسی صورتحال ہے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے بھی گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکا تھا جس کی 45 کشتیوں پر سیاست دانوں اور ماحولیات کی عالمی مہم چلانے والی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت 500 افراد سوار تھے۔
اسرائیل کی اس کارروائی کے خلاف یورپ بھر میں بڑے احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔

 

شیئر: