Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی فوج نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل 13 کشتیوں کو روک لیا

اسرائیلی فوج نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل 13 کشتیوں کو روک لیا ہے تاہم 30 کشتیاں جنگ زدہ علاقے غزہ کی جانب سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ویڈیو میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو ایک کشتی میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے جنہیں فوجیوں نے اپنے حصار میں لیا ہوا ہے۔
وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغام میں لکھا کہ ’حماس صمود فلوٹیلا میں شامل متعدد کشتیوں کو بحفاطت روکا گیا ہے اور انہیں اسرائیلی بندرگاہ  پر منتقل کیا جا رہا ہے۔‘
پیغام میں گریٹا تھنبرگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی محفوظ ہیں اور ان کی صحت بھی ٹھیک ہے۔
چالیس سے زیادہ سویلین کشتیوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا غزہ کے لیے ادویات اور خوراک لے کر جا رہا تھا جس میں تقریباً 500 اراکین پارلیمنٹ، وکلاء اور کارکنان سوار تھے۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر جاری کی ہیں جن میں سماجی کارکنوں کو اپنے ہاتھوں میں پاسپورٹ تھامے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیوز میں ان کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں اغوا کیا گیا اور مرضی کے خلاف اسرائیلی لے جایا گیا ہے۔
اس سے قبل بحیرہ روم میں سفر کرنے والے اس قافلے کی مدد کے لیے ترکیہ، سپین اور اٹلی نے اپنی کشتیاں اور ڈرون بھیجے تھے۔
 ترکیہ کی وزارت خارجہ نے فلوٹیلا پر اسرائیلی ’حملے‘ کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ قرار دیا جس سے معصوم شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیلی حملے کے ردعمل میں پورے اٹلی میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے اسرائیلی حملے کو ’جنگی جرم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوج نے واٹر کینن سمیت جارحانہ ہتھکنڈے استعمال کیے تاہم کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔
منتظمین نے ایک بیان میں کہا کہ ’متعدد بحری جہازوں کو اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی پانیوں میں غیر قانونی طور پر روکا اور اس میں سوار ہو گئے۔‘
فلوٹیلا کے منتظمین نے اسرائیلی بحریہ پر ماریا کرسٹینا کشتی کو ڈبونے کی کوشش کا بھی الزام بھی عائد کیا ہے۔
ترکیہ نے کہا ہے کہ ترک اور دیگر افراد کی رہائی کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں جبکہ سپین نے اسرائیل سے کارکنوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیرس نے ایکس پر لکھا کہ موصول ہونے والی ’رپورٹس بہت تشویشناک ہیں۔ یہ ہولناک انسانی تباہی پر روشنی ڈالنے والا ایک پرامن مشن ہے۔‘
امداد لے جانے والی کشتیوں کو غزہ سے تقریباً 70 میل کے فاصلے پر ایک ایسے مقام پر روکا گیا ہے جہاں اسرائیلی پولیس کسی بھی کشتی کو داخل نہیں ہونے دیتی۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ہر طرح کا رابطہ منقطع کر دیا جبکہ کشتیوں پر نصب براہ راست مناظر دکھانے والے کیمروں کو بھی ہٹا دیا گیا۔
اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایک جنگی زون کے قریب پہنچ رہے ہیں اور ناکہ بندی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اور انہیں راستہ بدلنے کو کہا گیا تھا۔ اسرائیلی بحریہ نے محفوظ راستوں کے ذریعے پرامن طریقے سے امداد غزہ پہنچانے کی بھی پیشکش کی تھی۔

 

شیئر: