اسرائیلی فوج نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا میں شریک متعدد کارکنوں کو روک لیا اور انہیں اسرائیلی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ویڈیو میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو ایک کشتی میں بیٹھے جا سکتا ہے جنہیں فوجیوں نے انہیں اپنے حصار میں لیا ہوا ہے۔
وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغام میں لکھا کہ ’حماس صمود فلوٹیلا میں شامل متعدد کشتیوں کو بحفاطت روکا گیا ہے اور انہیں اسرائیلی بندرگاہ پر منتقل کیا جا رہا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
غزہ جانے والے بین الاقوامی فلوٹیلا کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟Node ID: 895106
-
اسرائیل کی غزہ شہر کے رہائشیوں کو نکل جانے کی ’آخری‘ وارننگNode ID: 895300
پیغام میں گریٹا تھنبرگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی محفوظ ہیں اور ان کی صحت بھی ٹھیک ہے۔
چالیس سے زیادہ سویلین کشتیوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا غزہ کے لیے ادویات اور خوراک لے کر جا رہا تھا جس میں تقریباً 500 اراکین پارلیمنٹ، وکلاء اور کارکنان سوار تھے۔
اس سے قبل بحیرہ روم میں سفر کرنے والے اس قافلے کی مدد کے لیے ترکیہ، سپین اور اٹلی نے اپنی کشتیاں اور ڈرون بھیجی تھیں۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے فلوٹیلا پر اسرائیلی ’حملے‘ کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ قرار دیا جس سے معصوم شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیلی حملے کے ردعمل میں پورے اٹلی میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے اسرائیلی حملے کو ’جنگی جرم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوج نے واٹر کینن سمیت جارحانہ ہتھکنڈے استعمال کیے تاہم کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔
منتظمین نے ایک بیان میں کہا کہ ’متعدد بحری جہازوں کو اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی پانیوں میں غیر قانونی طور پر روکا اور اس میں سوار ہو گئے۔‘
فلوٹیلا کے منتظمین نے اسرائیلی بحریہ پر ماریا کرسٹینا کشتی کو ڈبونے کی کوشش کا بھی الزام بھی عائد کیا ہے۔
ترکیہ نے کہا ہے کہ ترک اور دیگر افراد کی رہائی کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں جبکہ سپین نے اسرائیل سے کارکنوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیرس نے ایکس پر لکھا کہ موصول ہونے والی ’رپورٹیس بہت تشویشناک ہیں۔ یہ ہولناک انسانی تباہی پر روشنی ڈالنے والا ایک پرامن مشن ہے۔‘