Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یوں لگا جیسے ہوائی جہاز میں ہوں‘، کیا واقعی پاکستان ریلوے کا سفر بہتر ہو گیا ہے؟

محمد عدیل (فرضی نام) کو ایک ماہ کی مسلسل ڈیوٹی کے بعد چند دن کی چھٹیاں ملیں تو انہوں نے راولپنڈی سے لاہور تک ٹرین کے ذریعے سفر کرنے کا فیصلہ کیا۔
وہ جب راولپنڈی ریلوے سٹیشن پہنچے تو سب سے پہلے ان کی نظر ٹرین پر پڑی جو نئے رنگ و روغن کے بعد خاصی دلکش لگ رہی تھی۔ اندر داخل ہوئے تو ماضی کے برعکس صاف ستھری نشستیں، بہتر سہولیات اور ماحول دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی۔
کچھ ہی دیر بعد انہیں ٹرین میں تین چار باوردی ہوسٹس نظر آئیں جو مسافروں کی رہنمائی کر رہی تھیں۔ عدیل کے مطابق ’مجھے یوں لگا جیسے میں کسی ہوائی جہاز میں سوار ہوں۔‘
سفر کے دوران انہیں اور دیگر مسافروں کو لنچ باکس بھی فراہم کیا گیا۔ ابتدا میں وہ کچھ جھجکے کہ کہیں بعد میں اس کے پیسے نہ مانگ لیے جائیں مگر عملے نے بتایا کہ یہ بالکل مفت ہے۔ اس کے کچھ دیر بعد چائے بھی پیش کی گئی۔
ان کا پورا سفر نہایت آرام دہ اور خوشگوار انداز میں گزرا اور وہ جب لاہور ریلوے سٹیشن پہنچے تو ویٹنگ ایریا کی صفائی اور وہاں موجود سہولیات دیکھ کر ان کا مجموعی تاثر مزید بہتر ہو گیا۔
یہ تھے اسلام آباد کے محمد عدیل جنہوں نے راولپنڈی سے لاہور تک کے اپنے تازہ ترین سفر کی روداد اردو نیوز سے شیئر کی۔
ماضی میں پاکستان ریلوے کے بارے میں اکثر شکایات سننے میں آتی تھیں مگر حالیہ دنوں میں کئی مسافر اپنے تجربات کو خاصا بہتر قرار دے رہے ہیں۔
اردو نیوز نے اسی معاملے پر یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ کیا واقعی پاکستان ریلوے کا سفر بہتر ہوا ہے یا نہیں؟
ہم نے اس حوالے سے پاکستان ریلوے کے ترجمان بابر رضا سے رابطہ کیا جن کا کہنا تھا کہ ’حالیہ عرصے میں مسافروں کے سفر کے تجربے میں نمایاں بہتری آئی ہے۔‘

سفر کے دوران مسافروں کو مفت کھانا پینا فراہم کیا جاتا ہے۔ فوٹو: فیس بک پاک ریلوے ٹیک

ان کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وزیرِ ریلوے خود بھی ٹرین کے ذریعے سفر کرتے ہیں جس سے نہ صرف نظام کو قریب سے جانچنے کا موقع ملتا ہے بلکہ بہتری کے عمل کو عملی شکل دینے میں بھی مدد ملتی ہے۔
بابر رضا نے بتایا کہ ’پاکستان ریلوے اپنے اوقاتِ کار میں بھی بہتری لایا ہے جبکہ صفائی ستھرائی اور کھانے پینے سے متعلق خدمات میں نمایاں بہتری لانے کے لیے مختلف نجی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک کیا گیا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ دنوں اگرچہ سیلاب کی وجہ سے ٹرینوں کے اوقاتِ کار متاثر ہوئے تاہم اب ان مسائل کو بڑی حد تک حل کر لیا گیا ہے۔‘
ترجمان کے مطابق ٹرینوں کے رنگ و روغن، اندرونی صفائی اور مسافروں کو بہتر ماحول فراہم کرنے پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ ٹرینوں اور سٹیشنوں پر کھانے اور چائے کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ تربیت یافتہ ٹرین ہوسٹس کی تعیناتی سے سفر کے مجموعی انتظامات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
یاد رہے کہ یہ سہولیات فی الحال ملک کے تمام روٹس پر فراہم نہیں کی گئیں، بلکہ مخصوص روٹس، مثلاً راولپنڈی تا لاہور، پر دستیاب ہیں۔
بابر رضا نے کہا کہ ’پنجاب فوڈ اتھارٹی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ٹرینوں اور سٹیشنوں پر فراہم کیے جانے والے کھانوں کے معیار کو چیک کرے، خلافِ معیار اشیا کو ضبط یا بین کرے اور جرمانہ بھی عائد کر سکے۔ اسی طرح سندھ فوڈ اتھارٹی بھی ریلوے کے نظام میں مسافروں کو فراہم کیے جانے والے کھانے کے معیار کی نگرانی کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سمیت مختلف اداروں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں جن کے تحت ریلوے سٹیشنوں اور ٹرینوں کے اندر صفائی کا نظام ان کے سپرد کیا گیا ہے۔
ویٹنگ ایریاز میں بہتری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’لاہور اور کراچی کے سٹیشنز پر ویٹنگ ایریاز کو عالمی معیار کے مطابق بنایا گیا ہے جہاں ایئر کنڈیشنڈ ماحول، آرام دہ نشستیں اور کھانے پینے کی معیاری سہولیات دستیاب ہیں۔‘
’ان مختلف اقدامات کی بدولت پنجاب اور کراچی کے مسافر اب ریلوے کے سفر کو پہلے سے زیادہ آرام دہ اور خوشگوار قرار دے رہے ہیں۔‘
تاہم پورے ملک میں یہ تبدیلی نہیں آئی۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ریلوے کے انتظامات اب بھی بہتری کے منتظر ہیں اور ان صوبوں کے شہری اکثر اوقاتِ کار اور ناقص انتظامات کی شکایات کرتے ہیں۔

ٹرین کے اندر سفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ فوٹو: فیس بک ریل آئی شاٹ

ترجمان ریلویز کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ’پاکستان ریلوے کی کوشش ہے کہ ملک بھر میں تمام ٹرینوں اور سٹیشنوں میں سہولیات کو بہتر بنایا جائے۔ تاہم ترجیح ان علاقوں کو دی جاتی ہے جہاں مسافروں کی تعداد زیادہ ہے اور فنڈز کی فراہمی ممکن ہوتی ہے، اسی لیے ان مقامات پر بہتری کا عمل سب سے پہلے شروع کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’بعض روٹس پر مسافر کرایوں میں اضافے کے بدلے بہتر سہولیات قبول کر لیتے ہیں اس لیے ایسی سروسز میں ٹکٹ کی قیمت قدرے زیادہ رکھی جاتی ہے، لیکن ان کے بدلے اضافی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔‘
’مثال کے طور پر لاہور تا راولپنڈی ٹرین میں یکم اکتوبر سے ٹکٹ کی قیمت میں معمولی اضافہ کیا گیا ہے تاہم اس کے ساتھ کھانے، چائے اور دیگر خدمات میں بھی بہتری لائی گئی ہے۔ البتہ ایسے روٹس جہاں مسافر صرف ضرورت کے تحت سفر کرتے ہیں اور اضافی کرایہ برداشت نہیں کر سکتے وہاں بنیادی سہولیات ہی فراہم کی جاتی ہیں۔‘
دوسری جانب پاکستان ریلوے میں سفر کرنے والے شہری یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اگرچہ مخصوص روٹس میں بہتری نظر آ رہی ہے لیکن مجموعی طور پر ریلوے کے نظام کو اب بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ملک کے کئی ٹریک اور ٹرینیں پرانی اور ناکافی ہیں، جس کے باعث حادثات اور تاخیر جیسے مسائل بدستور درپیش ہیں۔

 

شیئر: