پوتن نے 2024 میں آذربائیجان کے طیارے کے حادثے میں روس کے کردار کا اعتراف کر لیا
جمعرات 9 اکتوبر 2025 17:34
روسیہ صدر ولاروسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو پہلی بار اعتراف کیا کہ ان کا ملک 2024 میں آذربائیجان کے مسافر طیارے کے حادثے میں ملوث تھا، اور اس واقعے کو ایک سانحہ قرار دیا۔
خبر رساں ادارے ادارے اے ایف پی آذربائیجان ایئرلائنز کی پرواز 25 دسمبر کو قازقستان میں ہنگامی طور پر لینڈنگ کرتے ہوئے گر کر تباہ ہو گئی، جس کے نتیجے میں 67 میں سے 38 افراد ہلاک ہو گئے۔ پرواز کو جنوبی روسی شہر گروزنی میں شیڈول لینڈنگ سے موڑ دیا گیا تھا۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے ساتھ ایک ملاقات میں، پوتن نے بتایا کہ حادثے کے دن صبح روس نے یوکرینی ڈرونز کو تباہ کرنے کے لیے دو میزائل داغے، جو طیارے سے چند میٹر کے فاصلے پر پھٹے۔
پوتن نے کہا کہ ’جو دو میزائل فائر کیے گئے وہ طیارے کو براہِ راست نشانہ نہیں بنا سکے۔ اگر ایسا ہوتا تو طیارہ وہیں گر جاتا۔‘
صدر پوتن نے بتایا کہ روسی ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے پائلٹ کو مشورہ دیا کہ وہ روسی شہر ماخاچکالا میں لینڈنگ کی کوشش کرے، لیکن اس نے پہلے اپنے آبائی ہوائی اڈے پر اور پھر قازقستان میں لینڈ کرنے کی کوشش کی، جہاں طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔
’روس اس قسم کے المناک واقعات میں ہر ضروری اقدام کرے گا تاکہ متاثرہ افراد کو معاوضہ دیا جا سکے، اور تمام متعلقہ حکام کے اقدامات کا قانونی جائزہ لیا جائے گا۔‘
الہام علیوف اس سے قبل روس پر حادثے کی اصل وجہ چھپانے کا الزام لگا چکے ہیں۔
جمعرات کو کریملن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صدر علیوف نے پوتن کا ’سانحے سے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کرنے پر‘ شکریہ ادا کیا۔
روسی ایئر ٹرانسپورٹ ایجنسی کے ابتدائی بیانات میں کہا گیا تھا کہ ایمبریئر 190 طیارے کو پرندے سے ٹکراؤ کے بعد اپنا راستہ بدلنا پڑا۔
حادثے کے بعد روس کی جانب سے معاملے کو سنبھالنے کے طریقے نے آذربائیجان کے ساتھ تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا۔
