Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کابل کی خودمختار علاقائی سالمیت‘ کی خلاف ورزی کی گئی، طالبان حکومت کا پاکستان پر الزام

افغان وزارت دفاع کے مطابق کابل میں پاکستان کا حملہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
افغانستان کی طالبان حکومت نے دارالحکومت میں دو دھماکوں کے بعد پاکستان پر ’کابل کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان پہلے بھی اسلام آباد پر سرحدی حملوں کا الزام لگاتے رہے ہیں لیکن یہ پہلی بار ہے کہ انہوں نے اپنی سرزمین پر دارالحکومت میں کارروائی کا الزام پاکستان پر لگایا ہے اور اسے ایک ’غیرمعمولی کارروائی‘ قرار دیا ہے۔
کابل میں وزارت دفاع نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’پاکستان نے افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، ڈیورنڈ لائن کے قریب پکتیکا کے علاقے مارغی میں ایک شہری مارکیٹ پر بمباری کی اور کابل کے خود مختار علاقے کی بھی خلاف ورزی کی۔‘
پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ افغانستان اور پاکستان کی تاریخ میں ایک بے مثال، پرتشدد اور گھناؤنا فعل ہے۔‘
بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کابل کی حدود کی خلاف ورزی کس طرح کی گئی لیکن اے ایف پی کے صحافیوں نے جمعرات کی شب دیر گئے دارالحکومت کابل میں دو زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
مارغی کے رہائشیوں نے بتایا کہ استعمال شدہ ہتھیار فروخت کرنے والی ایک مارکیٹ پر بمباری کی گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر ان کارروائیوں کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوئے تو اس کے نتائج کی ذمہ دار پاکستانی فوج ہو گی۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان کے مشرقی پڑوسی اور حریف انڈیا کا اپنا پہلا دورہ کیا۔ اُن کے دورے کے دوران نئی دہلی نے اعلان کیا کہ وہ کابل میں اپنے مشن کو مکمل سفارت خانے میں اپ گریڈ کر رہا ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان سے جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں جب یہ سوال کیا گیا کہ آیا کابل میں حملوں کا ذمہ دار پاکستان ہے تو انہوں نے براہ راست جواب نہیں دیا۔

جمعرات کی شب دیر گئے کابل میں دو زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

جنرل احمد شریف چوہدری نے پشاور شہر میں صحافیوں کو بتایا کہ ’پاکستانیوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے جو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، وہ کیے جائیں گے۔‘
اگست 2021  میں ہمسایہ ملک افغانستان سے امریکی زیرقیادت فوجیوں کے انخلا اور طالبان حکومت کی واپسی کے بعد سے پاکستان کے سرحدی صوبے خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) افغان طالبان سے ایک الگ لیکن منسلک گروپ ہے جو پاکستان کی فوج پر حملوں میں ملوث قرار دیا جاتا ہے۔
رواں ہفتے سرحدی علاقوں میں کم از کم 12 پاکستانی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسلام آباد نے بارہا کابل حکومت پر ایسے عسکریت پسند گروپوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا ہے جو پاکستانی سرزمین پر بلاامتیاز حملے کرتے ہیں۔ ان الزامات کی طالبان حکومت تردید کرتی آئی ہے۔

 

شیئر: