غزہ میں نہ پھٹ سکنے والا بارودی مواد واپس آنے والے شہریوں کے لیے بڑا خطرہ قرار
غزہ میں نہ پھٹ سکنے والا بارودی مواد واپس آنے والے شہریوں کے لیے بڑا خطرہ قرار
بدھ 15 اکتوبر 2025 6:48
غزہ میں نہ پٹھنے والے بارودی مواد نے گھروں کو واپس آنے والے شہریوں کے لیے نئے خطرات پیدا کر دیے ہیں جس کے بعد شہر کو بارودی سرنگوں سے ترجیحی بنیادوں پر صاف کرنےکی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غیرسرکاری ادارے ہینڈی کیپ انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ شہریوں کے لیے بےحد خطرہ ہے، جنگ کے دوران 70 ہزار ٹن کے قریب بارودی مواد غزہ کی پٹی پر پھینکا گیا ہے۔
بین الاقوامی تنظیم ہینڈی کیپ انٹرنیشنل جنگ زدہ علاقوں کو بارودی سرنگوں سے صاف کرنے میں مہارت رکھتی ہے اور متاثرین کو مدد فراہم کرتی ہے۔
ادارے کی ڈائریکٹر این کلیئر یائیش کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہونے والی تباہی سے تہہ در تہہ ملبے کا ڈھیر جمع ہو گیا ہے اور ماحولیاتی پیچیدگیوں کے باعث خطرات بے تہاشہ بڑھ گئے ہیں۔
جنوری میں اقوام متحدہ کے ادارے مائین ایکشن سروس (یو این ایم اے ایس) نے اندازہ لگایا تھا کہ غزہ پر برسائے گئے بارودی مواد میں سے پانچ سے دس فیصد مواد نہیں پھٹ سکا تھا۔
یو این ایم اے ایس کا کہنا ہے کہ دو سال سے عائد پابندیوں کے باعث ان کی ٹیمیں غزہ کا بڑے پیمانے پر سروے نہیں کر سکی ہیں لہٰذا بارودی مواد کے حوالے سے مکمل معلومات موجود نہیں ہیں۔
بین الاقوامی ادارے کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں زیادہ تر توجہ ملبے کو ٹھکانے لگانے پر مرکوز ہو گی تاکہ محفوظ آپریشن کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران بالخصوص اُن سڑکوں کے ساتھ جمع ملبے کے ڈھیر کو ہٹایا جایا گا جو بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد واپسی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے انتظامی ادارے کا کہنا ہے کہ اہم سڑکوں پر بارودی مواد کی موجودگی کا اندازہ لگایا جائے گا محدود بکتر بند گاڑیاں ہونے کے باعث ایک دن میں ایک خاص حد تک علاقوں کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پر پھینکے گئے بارودی مواد میں سے پانچ سے دس فیصد مواد نہیں پھٹ سکا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
دوسری جانب اقوم متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیلی حکام کی جانب سے فی الحال اجازت نامہ موصول نہیں ہوا جس کے تحت نہ پھٹ سکنے والے مواد کو تباہ کرنے کے لیے ضروری ساز و سامان غزہ کی پٹی میں لایا جا سکتا ہے۔
یو این ایم اے ایس کے مطابق غزہ میں داخلے کے انتظار میں ان کی تین بکتر بند گاڑیاں سرحد پر کھڑی ہوئی ہیں جن سے بڑے پیمانے پر محفوظ آپریشن شروع کیا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کی تعمیرنو کے لیے 70 ارب ڈالر کے فنڈز درکار ہیں جبکہ دو برس تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران تقریباً پانچ کروڑ 50 لاکھ ٹن ملبہ جمع ہو چکا ہے۔