Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کی تعمیرنو کے لیے 70 ارب ڈالر درکار، کئی ممالک تیار ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے نے کہا ہے کہ امریکہ، عرب اور یورپی ممالک سمیت کئی ممالک نے غزہ کے تعمیرنو کے لیے درکار 70 ارب ڈالر کے فنڈز دینے پر ابتدائی رضامندی ظاہر کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بات اقوام متحدہ کے ڈیویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کے ایک عہدے دار نے منگل کو بتائی ہے۔
یو این ڈی پی کے عہدے دار جیکو سیلیئرز نے جنیوا میں پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ’پہلے سے ہی ہمیں بہت اچھے اشارے مل چکے ہیں۔‘
تاہم انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل اور حماس کی دو برس تک جاری رہنے والی جنگ میں تقریباً 55 ملین ٹن ملبہ جمع ہو چکا ہے۔
اس سے قبل ترکیہ کے صدر رجب طیب ارودغان نے کہا تھا کہ نئے جنگ بندی معاہدے کے بعد وہ عرب ممالک، امریکہ اور یورپ سے غزہ کی تعمیرنو کے لیے درکار مدد کے لیے رابطہ کریں گے۔
رجب طیب اردوغان کو یقین ہے کہ تعمیرنو کی تخمینہ لاگت کے لیے امداد آسانی سے مل جائے گی۔
شرم الشیخ سے واپسی پر رجب طیب اردوغان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کو دو ریاستی حل کے تناظر میں ہی دیکھنا چاہیے۔
اس سے قبل پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ کی محفوظ تعمیرِنو میں تعاون کے لیے عرب اور مسلم ممالک کا شُکرگزار ہوں۔

رجب طیب اردوغان کو یقین ہے کہ تعمیرنو کی تخمینہ لاگت کے لیے امداد آسانی سے مل جائے گی (فوٹو: اے ایف پی)

عرب نیوز کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی ثالثی سے غزہ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے نے ’مشرق وسطیٰ میں ایک تاریخی نئے دور‘ کا آغاز کر دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’اتنے برسوں کی نہ ختم ہونے والی جنگ اور مسلسل خطرات کے بعد، آج آسمان پُرسکون ہے، بندوقیں خاموش ہیں، سائرن تھم چکے ہیں، اور سورج ایک ایسی مقدس سرزمین پر طلوع ہو رہا ہے جو بالآخر امن میں ہے، ایک ایسی زمین اور خطہ جو، خدا نے چاہا تو ہمیشہ کے لیے امن میں رہے گا۔‘
صدر ٹرمپ کے منصوبے کے تحت غزہ کی جنگ کے خاتمے کی ایک بڑی پیش رفت پیر کو اس وقت ہوئی جب حماس نے دو برس کی قید کے بعد اپنے قبضے میں موجود آخری 20 زندہ یرغمالیوں کو رہا کر دیا۔
اسرائیلی جیل سروس نے تصدیق کی کہ جواباً اسرائیل نے اپنی جیلوں میں قید 1968 قیدیوں، جن میں اکثریت فلسطینیوں کی تھی، کو رہا کر دیا۔

شیئر: