Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی خوشی جھوم اُٹھے، جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا قیدی اپنے گھروں کو واپس پہنچنے لگے

پیر کے روز امریکی ثالثی میں طے پائے گئے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کیے گئے فلسطینی قیدی جب بسوں کے ذریعے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ پہنچے تو ان کا عوام نے والہانہ استقبال کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قیدیوں کی رہائی اس وقت عمل میں آئی جب حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں یرغمال بنائے گئے آخری 20 زندہ اسرائیلیوں کو رہا کیا۔
معاہدے کے مطابق اسرائیل 250 ایسے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جو قتل یا دیگر سنگین جرائم میں سزا کاٹ رہے ہیں، اس کے علاوہ 1,700 وہ فلسطینی جو جنگ کے آغاز سے غزہ میں قید تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ 22 کم عمر قیدیوں اور 360 عسکریت پسندوں کی لاشیں بھی واپس کی جائیں گی۔
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں ناصر ہسپتال کے اندر اور باہر ہزاروں افراد جمع ہوئے، جو اپنے پیاروں کے استقبال کے لیے پرجوش تھے۔ کچھ نے فلسطینی پرچم لہرائے جبکہ دیگر اپنے رشتہ داروں کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔
ایک خاتون، جنہوں نے اپنا نام اُم احمد بتایا، نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے بیٹوں کی رہائی پر خوش ہوں، لیکن ہمیں اب بھی ان سب کے لیے دکھ ہے جو شہید ہوئے اور اس تمام تباہی کے لیے جو ہمارے غزہ پر نازل ہوئی۔‘
رہا ہونے والے قیدی بسوں کی کھڑکیوں سے فتح کے نشان بناتے دکھائی دیے۔ انہیں ہسپتال میں طبی معائنے کے لیے لے جایا گیا۔
اس سے قبل حماس کے مسلح ونگ کے درجن بھر نقاب پوش اور سیاہ لباس میں ملبوس جنگجو ناصر ہسپتال پہنچے، جہاں قیدیوں کے استقبال کے لیے سٹیج اور کرسیاں لگائی گئی تھیں۔ لاؤڈ اسپیکرز پر قومی نغمے بجائے جا رہے تھے۔
حماس کے مطابق 154 قیدیوں کو مصر بھی بھیجا گیا۔

رام اللہ میں مناظر

مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں رہا ہونے والے ڈاکٹر سمر حلابیہ نے، جو ایک اسرائیلی افسر پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں قید تھے، بتایا کہ انہیں رہائی کی خبر معاہدہ طے پانے کے کافی دیر بعد ملی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ تمام قیدی ایک دن آزاد ہوں گے۔‘

شیئر: