امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو علاقائی رہنماؤں کے ہمراہ غزہ میں جنگ بندی کو مضبوط بنانے کے لیے کیے گئے اعلامیے پر دستخط کو ’مشرق وسطیٰ کے لیے شاندار دن‘ قرار دیتے ہوئے اس اہم پیشرفت کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس اعلامیے سے چند گھنٹے قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ ہوا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے پیر کو ہی اسرائیل کا مختصر مگر اہم دورہ کیا، جہاں انہوں نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی تعریف کی۔ اس کے بعد وہ مصر کے شہر شرم الشیخ روانہ ہوئے، جہاں غزہ امن کانفرنس کے دوران مصر، قطر اور ترکیہ کے رہنماؤں کے ہمراہ اس معاہدے کے ضامن کے طور پر اعلامیے پر دستخط کیے گئے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ جنگ بندی معاہدہ، تمام 20 اسرائیلی یرغمالی ریڈ کراس کے حوالےNode ID: 895792
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’یہ دنیا کے لیے ایک شاندار دن ہے، یہ مشرق وسطیٰ کے لیے ایک شاندار دن ہے۔‘
شرم الشیخ، جہاں 24 سے زائد عالمی رہنما مذاکرات کے لیے اکٹھے ہوئے، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’یہ دستاویز ضوابط، قواعد اور بہت سی دیگر باتوں کو واضح کرے گی۔‘
انہوں نے دستخط کرنے سے قبل دو مرتبہ دہرایا کہ ’یہ معاہدہ قائم رہے گا۔‘
صدر ٹرمپ کے منصوبے کے تحت غزہ کی جنگ کے خاتمے کی ایک بڑی پیش رفت پیر کو اس وقت ہوئی جب حماس نے دو برس کی قید کے بعد اپنے قبضے میں موجود آخری 20 زندہ یرغمالیوں کو رہا کر دیا۔
اسرائیلی جیل سروس نے تصدیق کی کہ جواباً اسرائیل نے اپنی جیلوں میں قید 1968 قیدیوں، جن میں اکثریت فلسطینیوں کی تھی، کو رہا کر دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ مشرق وسطیٰ کا دورہ گذشتہ ہفتے ہونے والے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں اپنے کردار کو اجاگر کرنے کے لیے کیا گیا ہے، تاہم اس معاہدے کے کئی پہلوؤں پر ابھی بھی بات چیت جاری ہے۔
رکاوٹ بننے والے اہم نکات میں حماس کا غیرمسلح ہونے سے انکار اور اسرائیل کی جانب سے تباہ حال غزہ سے مکمل انخلا کی ضمانت نہ دینا شامل ہیں۔

اس کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بار بار اعتماد کا اظہار کیا کہ جنگ بندی قائم رہے گی۔ شرم الشیخ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ معاہدے کے اگلے مراحل پر بات چیت جاری ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہمارے خیال میں دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے وضاحت کی کہ ’تمام مراحل ایک دوسرے میں تھوڑے بہت مدغم ہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے ستمبر کے آخر میں غزہ کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا، جسے اس جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے میں کلیدی حیثیت حاصل رہی۔
مصری صدر کے ساتھ ملاقات میں صدر ٹرمپ نے انہیں حماس کے ساتھ مذاکرات میں ’انتہائی مؤثر‘ کردار ادا کرنے پر سراہا۔
دوسری جانب عبدالفتاح السیسی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ واحد شخصیت ہیں جو ہمارے خطے میں امن لا سکتی ہیں۔‘
اس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے فلسطینی صدر محمود عباس سے مختصر ملاقات بھی کی، جبکہ اسرائیل اور حماس کے نمائندے اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔













