Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ طے، پاکسان کو ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر ملیں گے

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق رواں ہفتے ہی معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے (فوٹو: سکرین گریب)
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔
منگل کو جاری کیے گئے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منظوری کے بعد پاکستان کو ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کی ادائیگی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
اس ادائیگی کے بعد پاکستان کو دونوں پروگراموں کے تحت ملنے والی رقم کی مجموعی مالیت تین اعشاریہ تین ارب ڈالر ہو جائے گی۔
آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر دیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ آئیوا پیٹروکا کی سربراہی میں ٹیم نے 24 ستمبر سے آٹھ اکتوبر کے دوران واشنگٹن ڈی سی، کراچی اور اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں، اس دوران مختلف مالیاتی امور پر بحث کی گئی اور اس کے بعد معاہدہ طے پایا۔
 معاہدہ طے پانے سے چند گھنٹے قبل وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ قرض پروگرام پر نظرثانی کے لیے اسی ہفتے ہی ابتدائی معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔
اسی طرح وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ستمبر کے اواخر میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے ساتھ امریکہ میں ملاقات کی تھی۔
نیویارک میں ہونے والی اس ملاقات میں پاکستان کی معاشی صورت حال کے حوالے سے مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مارکیٹ میں اعتماد بحال ہو رہا ہے اور پروگرام معاشی استحکام پیدا کرنے میں کامیاب ہونے کے ساتھ ساتھ سرکاری قرضوں کی شرح بھی کم ہو رہی ہے۔
مالیاتی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 14 سال کے دوران پہلی بار سرپلس سامنے آیا ہے اور ملک کے مالیاتی معاملات درست سمت میں آگے بڑھے ہیں۔
آئی ایم ایف سے قرض لینے والے ملکوں کے لیے باقاعدگی سے جائزے پاس کرنا ضروری ہوتا ہے، اور اس مرحلے سے گزرنے کے بعد جب ایک بار فنڈ کا ایگزیکٹیو بورڈ منظوری دے دے تو پھر قرضوں کی قسطوں کا اجرا متحرک ہو جاتا ہے۔
آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ریکوری درست سمت ہے تاہم افراط زر اب بھی موجود ہے مگر مالیاتی حالات مجموعی طور پر بہتر ہو رہے ہیں۔

شیئر: