کینوس پر جبیل کی کہانی: سعودی فنکار کے فن پارے ماضی کی سیر کراتے ہیں
فائن آرٹس کے فنکاروں نے رنگوں کے ذریعے الجبیل کمشنری کی تاریخ کو نمایاں کیا ہے۔ فن پاروں سے علاقے کی قدرتی خوبصورتی اور عہد رفتہ کے نمایاں مقامات کو اس طرح نقش کیا گیا ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئے۔
سعودی خبررساں ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق سعودی فنکاروں نے معمولی برش اور رنگوں کا استعمال کرتے ہوئے الجبیل کمشنری کی مستقل شناخت کو اس طرح اجاگر کیا کہ تصاویر از خود عہدِ رفتہ کا احوال بہ زبان خاموشی سناتی ہیں۔
فائن آرٹ کے ایک فنکار محمد البوعینین نے بتایا کہ ’فن کے ذریعے الجبیل کے ان قدیم مقامات کو اجاگر کیا ہے جو لوگوں کے ذہنوں سے محو ہو چکے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فن پاروں کے ذریعے علاقے کی ثقافت بھی اجاگر ہوتی ہے۔ آرٹ کے ذریعے جبیل کی تاریخ کو بیان کیا ہے۔ وہ بزرگ جو اس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں جب ان پینٹنگز کو دیکھتے ہیں تو ان کے ذہنوں میں عہدِ رفتہ کی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں۔‘

ان پینٹنگز میں پرانے محلے، گلیاں، عہدِ رفتہ کے بازار اور مکانات کو ایسے ہی انداز میں رنگوں کے ذریعے کینوس پر اجاگر کیا گیا ہے کہ دیکھنے والے چند لمحات کے لیے ماضی میں کھو جاتے ہیں۔
فن پاروں میں الجبیل کی بندرگاہ کی بھی عکاسی کی گئی ہے جس میں پرانے زمانے کے لکڑی کے جہازوں کے ماڈلز کو بھی دکھایا گیا ہے۔

فائن آرٹ کی ایک فنکارہ نورہ الخالدی نے بتایا کہ ’ان فن پاروں کے ذریعے الجبیل شہر کے ثقافتی ورثے کو نمایاں کیا گیا ہے۔‘
علاوہ ازیں عہد رفتہ کی قدیم روایات کو بھی رنگوں کا استعمال کرتے ہوئے اس طرح دکھایا گیا کہ ماضی کے نقوش حال میں نمایاں ہوگئے۔