Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قوت سماعت سے محروم سعودی آرٹسٹ نے فنکارانہ سفر کیسے شروع کیا؟

40 پینٹنگز کو ایک جگہ فنکاروں اور مداحوں کے سامنے رکھا ہے (فوٹو: عرب نیوز)
الھام ابو طالب جن کے فن کی پہلی نمائش 38 سال بعد جدہ میں منعقد ہو رہی ہے کہتی ہیں ’خواب کبھی بھی پورا ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے پورا ہونے کا کوئی وقت نہیں ہوتا۔‘
عرب نیوز کے مطابق مقامی سطح پر آرٹ سے وابستہ بہت سے لوگ سعودی عرب کی اس فنکارہ کو جانتے ہیں۔ الھام ابو طالب نے مملکت میں ہونے والی کئی گروپ نمائشوں میں حصہ لیا ہے اور ثقلِ سماعت جیسی مشکل کو راستے کی دیوار نہیں بننے دیا۔
 جدہ میں سعودی عرب کی سوسائٹی آف کلچر اینڈ آرٹس میں الھام ابو طالب نے اپنی 40 پینٹنگز کو ایک جگہ پر بڑے فنکاروں اور آرٹ کی اس صنف کے مداحوں کے سامنے رکھ دیا۔
القا‘ کے عنوان سے منعقدہ اس نمائش نے دراصل ایک سنگِ میل عبور کیا ہے اور الھام ابو طالب کے کام کو عوام کے سامنے لے آئی ہے۔ اس نمائش میں ایک اور نمایاں ہونے والا وصف، الھام ابو طالب کا فنکارانہ سفر ہے جو انھوں نے انتہائی ثابت قدمی سے مکمل کیا۔
ان کے اندر فنکارانہ جذبہ بچپن ہی سے ظاہر ہونا شروع ہوگیا تھا جب ایک خوبصورت خواب کے باعث ان کے اندر کا فطری ٹیلنٹ، فائن آرٹ کی صورت میں سامنے آیا۔ بچپن ہی میں انھوں نے قوت سماعت کھو دی تھی۔ انھیں بولنے میں میں مشکل پڑتی تھی لیکن وہ صبر، حوصلے اور آرزو کو ساتھ لیے ان چیلنجز سے نبرد آزما ہوئیں۔
وہ اظہار چاہتی تھیں۔ انھوں نے برش اور رنگوں کو اپنی آواز بنا لیا اور بچپن کے خواب کو ایک خشگوار حقیقت میں بدل کے رکھ دیا۔

معذوری نے ان کے دیکھنے کی حس کو بہت تیز کر دیا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

سماعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ یونیورسٹی نہ جا سکیں لیکن ان کے مرحوم والد نے انھیں سمجھایا کہ اس نقصان کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ ترکِ آرزو کر دیں۔
یہ الفاظ، بیٹی کے لیے جیسے تحریک بن گئے اور انھوں نے نمائشوں میں شرکت کرنا شروع کر دی۔ ساتھ ساتھ وہ ماں کی حیثیت سے اپنے بچوں کی پرورش کا فرض بھی نبھاتی رہیں۔ الھام ابو طالب کہتی ہیں ان کی معذوری نے ان کے دیکھنے کی حس کو بہت تیز کر دیا ہے اور یہی وہ تحفہ ہے جس کو وہ اپنے آرٹ میں استعمال کرتی ہیں۔
میں بہت خوش ہوں کہ، 38 برس بعد ہی سہی، تنہا نمائش کرنے کا میرا خواب پورا تو ہوا۔ میں سعودی عرب کی سوسائٹی آف کلچر اینڈ آرٹس جدہ کی بہت شکر گزار ہوں کہ انھوں نے مجھے یہ موقع دیا۔

 الھام ابو طالب نے چار دہائیوں تک سولو نمائش کا خواب دیکھا (فوٹو: عرب نیوز)

الھام ابو طالب کو امید ہے کہ وہ بین الاقومی مقابلوں میں اپنے وطن کی نمائندگی کریں گی۔ انھیں یہ امید بھی ہے کہ آرٹس سوسائٹی، معذور خواتین فنکاروں کو تخلیقی اظہار کے لیے پلیٹ فارم مہیا کر کے تعاون کرتی رہے گی۔
مھا عبدالحلیم رضوی، ’رضوی آرٹ پرائز‘ کی سیکریٹری جنرل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ فنکارہ (الھام ابو طالب) نے ایک بڑا سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔
’اس ایونٹ کی وجہ سے انھیں اپنے خاص نقطۂ نظر اور تخلیقی ٹیلنٹ کو نمائش میں یکجا کر کے لوگوں کی بڑی تعداد تک پہنچانے کا موقع ملا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فن، ابلاغ کی حدود سے آگے کی چیز ہے۔
محمد الصبیح ایس اے ایس سی اے کے سیکریٹری جنرل ہیں انہوں نے بتایا الھام ابو طالب نے چار دہائیوں تک سولو نمائش کا خواب دیکھا اور اب وہ اس خواب کو جی رہی ہیں۔
’انھوں نے ہمارے ساتھ بہت سی ورکشاپس اور گروپ نمائشوں میں حصہ لیا ہے۔ لیکن وقت آگیا ہے کہ اب وہ اپنے سولو شو کی خوشی منائیں۔ ہر قسم کا تعاون اور حوصلہ افزائی ان کا حق ہے۔

 

شیئر: