شمالی کوریا نے کہا ہے کہ ہائپر سونک میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے جدید ترین ہتھیاروں کا تجربہ کیا ہے جس کا مقصد دشمنوں کے خلاف اپنے دفاع کو مضبوط کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیونگیانگ نے کئی ماہ بعد اس نوعیت کا تجربہ کیا ہے جس کی نشاندہی بدھ کو جنوبی کوریا کی فوج نے کی۔
یہ تجربہ ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب آئندہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر ممالک کے سربراہ ایک اہم اجلاس میں شرکت کے لیے جنوبی کوریا تشریف لا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
بدعنوانی کا جُرم، چین نے اعلٰی رینک کے دو فوجی جنرل برطرف کر دیےNode ID: 895998
سرکاری نیوز ایجنسی ’کے سی این اے‘ کے مطابق شمالی کوریا کے اعلٰی عسکری عہدیدار پاک جونگ چن نے کہا ہے کہ ’ہتھیاروں کا جدید نظام اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ڈی پی آر کے (عوامی جمہوریہ کوریا) اپنی دفاعی تکنیکی صلاحیتوں کو مسلسل اپ گریڈ کر رہا ہے۔‘
نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کا مقصد ’ممکنہ دشمنوں کے خلاف سٹریٹجک ڈیٹرنس (دفاع) کو مزید پائیدار اور مؤثر‘ بنانا ہے۔
تاہم شمالی کویا کے سربراہ کم جونگ اون کے حوالے سے خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ جدید ہتھیاروں کی لانچ کی تقریب میں موجود نہیں تھے۔
سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ دو ’ہائپر سونک پروجیکٹائلز‘ دورالحکومت پیونگیانگ کے جنوب سے لانچ کیے گئے ہیں جنہوں نے ملک کے شمال مشرق میں ہدف کو نشانہ بنایا۔
سرکاری میڈیا کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں ایک میزائل کو ہوا میں اڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کے پھٹنے پر آسمان میں کالے بادلوں کا دھواں دیکھا جا سکتا ہے۔
ہائپرسونک میزائل آواز کی رفتار کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ رفتار سے سفر کرتے ہیں اور پرواز کے دوران انہیں ٹریک کرنا یا ان کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا مشکل ہوتا ہے۔
رواں سال ہائپر سونک میزائل روس کی طرف سے یوکرین کے شہروں کو نقصان پہنچانے کے لیے تعینات کیے گئے تھے جبکہ ایران نے بھی اسرائیل کے خلاف ان کا استعمال کیا تھا۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے نئے میزائل کی رینج اور رفتار کے حوالے سے تفصیلات نہیں جاری کیں۔
سیئول یونیورسٹی آف نارتھ کورین سٹڈیز کے سابق صدر یانگ مو جن نے اے ایف پی کو بتایا کہ لانچ کی تقریب میں صدر کم جون کی عدم موجودگی اس بات کی نشاندہی کر سکتی ہے کہ پیانگ یانگ میزائل کی اہمیت کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہتا۔
انہوں نے سربراہی اجلاس سے قبل میزائل کی لانچنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کی رینج کو دیکھتے ہوئے، ہائپرسونک میزائل کا ہدف واضح طور پر جنوب کی طرف ہے۔‘