Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودیوں کے لیے کچھ ناممکن نہیں‘: رومانیہ میں قابل تجدید توانائی میں گولڈ میڈل جیتنے والی سعودی طالبہ

شادن البلوی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کی فیکلٹی آف سائنس میں فاؤنڈیشن ائیر کی طالبہ ہیں۔ (فوٹو: عکاظ)
سعودی طالبہ شادن ناصر البلوی کو حال ہی میں یورپی ملک رومانیہ میں منعقدہ انوینشن ایگزیبیشن 2025 میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں گولڈ میڈل سے نوازا گیا ہے۔
ان کو یہ میڈل روشنی کی لیئر کو بہتر کر کے روایتی سولر سیل کی صلاحیت میں اضافے پر دیا گیا ہے۔
شادن ناصر البلوی کا کہنا ہے کہ ’کامیابی کے لیے اسی نظریے پر توجہ رکھی کہ سعودیوں کے لیے کچھ ناممکن نہیں۔‘
روزنامہ عکاظ سے گفتگو کرتے ہوئے شادن ناصر البلوی نے رومانیہ انوینشن ایگزیبیشن 2025 میں اپنی شرکت کے حوالے سے بتایا ’یہ بات میرے لیے قابلِ فخر اور باعثِ اعزاز تھی کہ 40 ممالک میں سعودی عرب کا پرچم سربلند ہوا، وہ مناظر ناقابل فراموش تھے۔‘
شادن البلوی جو کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کی فیکلٹی آف سائنس میں فاؤنڈیشن ائیر کی طالبہ ہیں، نے رومانیہ میں انوینشن ایگزیبیشن 2025 میں مملکت کی نمائندگی کرتے ہوئے گولڈ میڈل اور پہلی پوزیشن حاصل کی۔
 وہ ایجاد جس میں  گولڈ میڈل اور عالمی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کی، کے بارے میں بتایا کہ ’جس پروجیکٹ پر میں نے کام کیا وہ روشنی کی لیئر کو بہتر کرنا تھا، جس سے روایتی سولر سیلز کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ممکن ہوتا ہے جسے مختلف ماحول میں بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سعودی طالبہ کا کہنا تھا ’میری خواہش ہے کہ توانائی کے شعبے میں جدت لانے کے لیے اپنے سفر کو جاری رکھوں اور ملک و قوم کے پائیدار مستقبل کے لیے کام کروں۔‘
سائنسی ایجادات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’مجھے بچپن سے اس کا شوق تھا، میری سوچ ہمیشہ ایجادات کی طرف رہتی تھی۔ اسی لیے میں نے’موھبہ فاؤنڈیشن‘ ( تخلیقی صلاحیت) جس میں شرکت کا موقع ملا اور مجھے منتخب کر لیا گیا۔ یہاں سے میرے علمی و تحقیقاتی کام کا آغاز ہوا اور مجھے بہت کچھ سیکھنے و جاننے کا موقع ملا۔
شادن البلوی کا کہنا تھا کہ ’کیمسٹری کے شعبے کا انتخاب کیا ہے کیونکہ علم کیمیا میں تحقیق کرنے والوں کے لیے بہت کچھ ہے۔ خاص کر توانائی، پانی اور ماحولیات کے شعبے میں جس کے ذریعے ملک عزیز کے شاندار مستقبل میں اپنا حصہ شامل کر سکوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مملکت کے وژن 2030 کے اہداف میں خواتین کو بااختیار بنانا شامل ہے جس  سے خواتین کے لیے بھی نئے افق کھلے اور سعودی لڑکیوں کے حوصلے بلند ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس وقت وہ مختلف پروجیکٹس پر کام کر رہی ہیں جن میں ایڈوانس سورسز کو استعمال کرتے ہوئے واٹر فلٹریشن کے عمل کو آسان بنانا اور ایئروسپیس و گرین ہائیڈروجن شامل ہیں۔

شیئر: