’سر آپ آج رات ہی یہ کام کروانا شروع کر سکتے ہیں‘
’کیا مطلب؟‘
’آپ کو قوانین یا پابندیوں کا سامنا نہیں‘
’یہ تو مذاق لگ رہا ہے‘
’یہ وائٹ ہاؤس ہے، آپ امریکہ کے صدر ہیں۔ آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں‘
یہ وہ مکالمہ ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سرکاری اہلکاروں کے ساتھ اُس وقت ہوا جب انہوں نے گذشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں بال روم تعمیر کرنے کے منصوبے کا ذکر کیا۔
مزید پڑھیں
-
نوبیل کمیٹی نے ’سیاست کو امن‘ پر فوقیت دی: وائٹ ہاؤس کا ردِعملNode ID: 895684
سی این این کے مطابق صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے ’ایسٹ ونگ‘ کو مسمار کر کے نیا بال روم بنانا چاہتے ہیں جہاں اہم تقریبات، دعوتیں اور سرکاری اجتماعات منعقد ہو سکیں۔
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ امریکی صدر کو سرکاری اہلکاروں کی باتیں ’مذاق‘ کیوں لگ رہی تھیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک کاروباری شخصیت ہیں اور رئیل سٹیٹ ڈویلپر ہیں جن کا تعمیراتی شعبے سے گہرا تعلق ہے۔
امریکہ کے صدر بننے سے پہلے انہیں اپنے تعمیراتی منصوبوں کے لیے مختلف قوانین کے تحت حکومتی اداروں سے اجازت لینا ہوتی تھی جن میں زوننگ قوانین، بلڈنگ پرمٹس، ماحولیاتی و حفاظتی قوانین وغیرہ شامل ہیں۔
لیکن اب انہیں وائٹ ہاؤس میں کسی پابندی یا روک ٹوک کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ وہ امریکہ کے صدر ہیں تو اب وہ جو چاہے کر سکتے ہیں۔
اور اب وہ وہی کر رہے ہیں جو وہ چاہتے ہیں: وائٹ ہاؤس کے ایسٹ ونگ کی مسماری!
لیکن جیسے ہی وائٹ ہاؤس کے اس حصے کی مسماری کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئیں تو بہت سے افراد نے امریکی صدر کے اس اقدام پر خفگی کا اظہار کیا۔
خاص طور پر آرکیٹیکچر کے ماہرین اور تاریخی عمارتوں کی حفاظت کرنے والے گروپ اس اقدام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

امریکہ کے محکمہ خزانہ جو ایسٹ ونگ کے قریب ہے، نے ملازمین کو کہا ہے کہ وہ مسماری کی تصاویر شیئر نہ کریں۔
وائٹ ہاؤس نے بھی منگل کو ایک بلاگ پوسٹ شائع کی جس میں سابق صدور کی جانب سے وائٹ ہاؤس میں کرائی گئی کئی مرمتوں اور تبدیلیوں کا ذکر کیا گیا۔
صدر ٹرمپ کا اقدام سابق صدور کے مرمتی کاموں سے مختلف کیسے؟
اگرچہ وائٹ ہاؤس کی پوسٹ سے تاثر یہی ملتا ہے کہ یہ تو ایک معمولی سی بات ہے لیکن پھر اتنا ہنگامہ کیوں برپا ہے؟
دراصل یہ معاملہ اتنا سیدھا اور معمولی نہیں۔ صدر ٹرمپ کا یہ اقدام سابق صدور سے مختلف ہے کیونکہ وہ وائٹ ہاؤس میں کوئی مرمتی یا بحالی کا کام نہیں کروا رہے بلکہ ایک ایسے تعمیراتی منصوبے پر کام کروا رہے ہیں جس سے پرانی عمارت متاثر ہو رہی ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان کی ہدایات پر جو کچھ رواں ہفتے ہوا وہ ان کے کہے سے بالکل مختلف تھا۔
جب یہ منصوبہ جولائی کے اواخر میں شروع کیا گیا تھا تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اس سے موجودہ عمارت کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ ’یہ عمارت کے قریب ہوگا لیکن اسے چھُوئے گا بھی نہیں۔‘
لیکن اب ایسٹ ونگ کا بڑا حصّہ گرا دیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے سوچا کہ شاید تصاویر میں توڑ پھوڑ زیادہ دکھائی گئی ہے لیکن واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جو کچھ بچا ہے اسے بھی مسمار کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ وہاں کچھ بھی محفوظ نہیں اور جو نقصان ہوا ہے وہ صاف نظر آ رہا ہے۔
یعنی جو وعدہ کیا گیا تھا کہ عمارت کو نقصان نہیں پہنچے گا، وہ پورا نہیں کیا گیا۔

وائٹ ہاؤس کی وضاحت
جب امریکی صدر سے وضاحت مانگی گئی تو وائٹ ہاؤس کے معاون ول شارف نے اعتراف کیا کہ منصوبے میں تبدیلی کی گئی ہے۔ ’منصوبے کی حد اور حجم ہمیشہ بدلتے رہتے ہیں جب کام آگے بڑھتا ہے۔‘
وائٹ ہاؤس نے یہ بھی یقین دلایا کہ تعمیر بہت محتاط طریقے سے کی جائے گی۔
جب یہ منصوبہ شروع کیا گیا تھا تو وائٹ ہاؤس کی چیف آف سٹاف سوزی وائلز نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس پوری طرح تیار ہیں کہ وہ متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ وائٹ ہاؤس کی خاص تاریخی اہمیت کو محفوظ رکھا جا سکے۔
لیکن اب تک جو کچھ ہوا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا نہیں کیا جا رہا۔
مشاورت نہیں کی گئی: تنظیموں کے تحفظات
کئی تنظیموں نے کہا ہے کہ ان سے مشاورت نہیں کی گئی یا وہ مزید بات چیت کی خواہش رکھتی ہیں۔ جیسے کہ نیشنل ٹرسٹ فار ہسٹرک پریزرویشن (جو تاریخی عمارتوں کی حفاظت کرتی ہے) نے منگل کو کہا کہ اس مسماری کو روک دیا جائے اور وائٹ ہاؤس کو قانونی طور پر عوامی جائزے کا عمل مکمل کرنا چاہیے اور عوام کی رائے لینی چاہیے۔
