امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے انڈین وزیراعظم کو بتا دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کوئی جنگ نہیں ہونی چاہیے۔
انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے انڈین وزیراعظم سے بات کی اور نریندر مودی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انڈیا روسی تیل کی خریداری میں کمی کرے گا۔
مزید پڑھیں
-
مودی نے روسی تیل کی خریداری روکنے کی یقین دہانی کرائی:صدر ٹرمپNode ID: 895934
صدر ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں دیوالی کی مناسبت سے ایک تقریب کے دوران چراغ روشن کیے۔ اس تقریب میں امریکہ میں انڈین سفیر ونے کواترا، ایف بی آئی کے سربراہ کاش پٹیل اور انٹیلی جنس چیف تلسی گیبرڈ اور انڈیا میں نئے امریکی سفیر سرجیو گور بھی شریک تھے۔
تقریب میں صدر ٹرمپ نے نریندر مودی کو اپنا ’عظیم دوست‘ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ان کی منگل کو انڈین وزیراعظم سے فون پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اور امریکہ ’کچھ زبردست معاہدوں‘ پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے آج آپ کے وزیراعظم سے بات کی۔ ہماری بہت اچھی گفتگو ہوئی۔ ہم نے تجارت پر بات کی۔ ہم نے بہت سی باتیں کیں، لیکن زیادہ تر تجارت کے بارے میں تھیں۔ وہ اس میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔‘
امریکی صدر نے اپنے اس دعوے کو دوبارہ دہرایا کہ وزیراعظم مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ انڈیا روس سے زیادہ تیل نہیں خریدے گا، اور یہ کہ وہ بھی روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں، اور وہ (مودی) روس سے زیادہ تیل نہیں خریدنے والے۔ وہ بھی چاہتے ہیں کہ یہ جنگ ختم ہو، جیسے کہ روس اور یوکرین چاہتے ہیں۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں، وہ اب زیادہ تیل نہیں خرید رہے۔ انہوں نے کافی حد تک کمی کر دی ہے اور وہ اسے مزید کم کرتے جا رہے ہیں۔‘
تاہم، انڈیا کی وزارت خارجہ نے صدر ٹرمپ اور نریندر مودی کے درمیان بات چیت سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں ایسی کسی گفتگو کے بارے میں علم نہیں ہے۔ روس سے توانائی کی خریداری میں کمی کی کوئی بھی کوشش بتدریج عمل میں آئے گی اور مودی حکومت اس سے پہلے بھی عندیہ دے چکی ہے کہ اگر روسی تیل کی خریداری اقتصادی طور پر فائدہ مند ہوئی، تو وہ اسے جاری رکھے گی۔
توانائی کی درآمدات سے متعلق جاری کردہ بیان میں امریکی صدر کے اس دعوے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ انڈیا کی حکومت کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایک غیر یقینی توانائی کے ماحول میں، اس کی مستقل ترجیح انڈین صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔‘