Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایس پی عدیل اکبر کی خودکشی، ’واقعہ گاڑی کے اندر ہوا، حقائق سامنے لائیں گے‘

اسلام آباد پولیس کے ایس پی عدیل اکبر کی خودکشی کے حوالے سے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور آئی جی علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ تفتیش جاری ہے اور کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
جمعرات کی شام اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں پریس کانفرنس میں طلال چوہدری نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ’ہمیں اسلام آباد پولیس کے جوان افسر کے جانے کا بے حد افسوس ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی اُن کو بلوچستان سے ریکوزیشن پر وزارت داخلہ لے کر آئے تھے۔‘
وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ اندوہناک واقعے کے بعد دکھ کی اس گھڑی میں عدیل اکبر کی فیملی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
’آئی جی اسلام آباد اس معاملے میں تمام حقائق تفتیش کے بعد سامنے لائیں گے۔‘
اسلام آباد پولیس کے سربراہ علی ناصر رضوی نے اس موقع پر کہا کہ ساڑھے چار بجے کا واقعہ ہے۔ ایس پی عدیل شاہراہ دستور سے واپس اپنے دفتر جا رہے تھے جب گاڑی کے اندر یہ واقعہ پیش آیا۔
’ابھی تک اس حوالے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا کہ کسی سے فون پر بات کرنے کے بعد انہوں نے یہ قدم اُٹھایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے تمام پہلوؤں کو دیکھ رہے ہیں کیونکہ یہ گاڑی کے اندر ہوا ہے اور ہم نے تمام سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر کے جائزہ لیا ہے۔‘
آئی جی نے کہا کہ ’فوٹیج میں کہیں سے کچھ ایسا نظر نہیں آیا کہ باہر سے کوئی چیز لگی ہو۔ ایس پی عدیل کے دونوں بھائیوں سے میری بات ہوئی ہے۔‘
اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ ’اسلام آباد کے تینوں ڈی آئی جیز پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ اُن کے گن مین اور ڈرائیور بھی ساتھ تھے جن سے گفتگو کی جا رہی ہے۔‘

ایس پی عدیل اکبر کی فائل فوٹو: اسلام آباد پولیس

علی ناصر رضوی نے کہا کہ ’مرنے والے ایس پی عدیل اکبر کا موبائل فون لاک ہے، اُس کی بھی تمام چیزیں دیکھ رہے ہیں۔ اُن کے تمام کولیگز سے بھی بات کریں گے کیونکہ وہ ڈیڑھ ماہ قبل ہی اسلام آباد آئے تھے تو بلوچستان میں بھی اُن کے قریب رہنے والے افسران سے بات کی جائے گی۔‘ 
اردو نیوز کے نامہ نگار صالح سفیر عباسی کے مطابق اسلام آباد پولیس کے ایس پی انڈسٹریل ایریا عدیل اکبر نے جمعرات کی شام خود کو گولی مار کر اپنی جان لے لی تھی۔
وہ اسلام آباد کے سرینہ پوائنٹ پر ڈیوٹی پر مامور تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایک فون کال سننے کے فوراً بعد انہوں نے سرکاری پستول سے اپنے سر پر فائر کیا۔
ایس پی عدیل کو فوری طور پر پمز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

 

شیئر: